Death of SALONI
اداکارہ سلونی کی وفات

اداکارہ سلونی

٭15 اکتوبر 2010ء کو ماضی کی معروف فلمی اداکارہ سلونی کراچی میں وفات پاگئیں۔
سلونی کا اصل نام ظہرہ نازنین تھا اور وہ 1943ء میں راولپنڈی میں پیدا ہوئی تھیں۔
سلونی کو فلمی دنیا سے فضل احمد کریم فضلی نے متعارف کروایا تھا جنہوں نے اسے اپنی فلم ’’مسٹر بدھو‘‘ میں سائڈ رول کے لیے منتخب کیاتھا۔ یہ فلم بعدازاں ’’ایسا بھی ہوتا ہے‘‘ کے نام سے نمائش پذیر ہوئی۔تاہم اس فلم کی ریلیز سے قبل27 نومبر 1964ء کو اداکارہ سلونی کی ایک اور فلم ’’غدار‘‘ نمائش پذیر ہوگئی یوں فلم ’’غدار‘‘ سلونی کی پہلی فلم قرار پائی ۔
سلونی نے مجموعی طور پر 67 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے جن میں 36 فلمیں اردو میں اور 31 فلمیں پنجابی زبان میں بنائی گئی تھیں۔ سلونی کی مقبول فلموں میں کھوٹا پیسا،عادل،باغی سردار، حاتم طائی، درندہ، چن مکھناں، دل دا جانی، لٹ دا مال،بالم، چھین لے آزادی، ظالم،شہنشاہ جہانگیر،سجن پیارا اور پھنے خان کے نام سرفہرست تھے۔سلونی کی آخری فلم پنجابی زبان میں بنائی جانے والی ’’امیرتے غریب‘‘ تھی جو 21 اپریل 1978ء کو نمائش پذیر ہوئی تھی۔
جون 1970ء میں سلونی نے فلم ساز اور ہدایت کار باری ملک کے عشق میں ناکامی پر دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرنے کی کوشش کی مگر ڈاکٹروں کی سر توڑ کوشش کے بعد انہیں موت کے منہ میں جانے سے بچالیا گیا۔ اس واقعے کے بعد باری ملک نے سلونی سے شادی کرلی تھی۔ باری ملک اور سلونی نے تقریباً 25 برس متحدہ عرب امارات میں گزارے جہاں باری ملک اپنے کاروباری سلسلے میں مقیم تھے۔ سلونی اور باری ملک کی ایک صاحبزادی کی شادی الیاس کاشمیری مرحوم کے صاحبزادے سے ہوئی تھی۔

UP