Death of Jhanday Khan
استاد جھنڈے خان کی وفات

استاد جھنڈے خان

برصغیر کے نامور موسیقار استاد جھنڈے خان 11 اکتوبر1952ء کو گوجرانوالہ میں وفات پا گئے۔
استاد جھنڈے خان کا اصل نام میاں غلام مصطفی تھا اور وہ 1866ء میں جموں کے ایک گائوں کوٹلی اوکھلاں میں پیدا ہوئے تھے۔ علم موسیقی کے حصول کے لیے انہوں نے ہندوستان کے طول و عرض میں سفر کیا اور پھر بمبئی کو اپنا ٹھکانہ بنا لیا جہاں انہوں نے موسیقی کے بھنڈی بازار گھرانے کے موسیقاروں چھجو خان، نذیر خان اور خادم حسین خان سے اکتسابِ فیض کیا۔ موسیقی کے علم میں استعداد بہم پہنچانے کے بعد وہ مختلف تھیٹریکل کمپنیوں کے ساتھ وابستہ رہے اور ان کے لیے خوب صورت بندشیں اور دھنیں اختراع کرتے رہے۔
پھر بولتی فلموں کا دور آیا تو انہوں نے تیس سے زیادہ فلموں کی موسیقی ترتیب دی۔ اپنی زندگی کے آخری دور میں انہوں نے ایک اور فنی کرشمہ دکھایا اور وہ یہ کہ فلم ’’چتر لیکھا‘‘ کی تمام دھنیں ایک ہی راگ (بھیرویں) میں ترتیب دیں۔ سُر ایک ہی تھے لیکن ان کے زیر و بم میں ایسا تنوع رکھا تھا کہ محسوس ہی نہیں ہوتا تھا کہ سننے والا ایک ہی راگ سن رہا ہے۔ استاد جھنڈے خان نے اپنے کمالات سے فلمی موسیقی کو بام عروج پر پہنچا دیا۔ برصغیر کی فلمی موسیقی انہی کے فنی اجتہاد اور رہبری کی مرہونِ منت ہے۔ قیام پاکستان کے بعد استاد جھنڈے خان گوجرانوالہ میں رہائش پذیر ہوئے اور وہیں 11اکتوبر 1952ء کو خالق حقیقی سے جا ملے۔

UP