Martial Law: 1977
مارشل لاء 1977 کا نفاذ

مارشل لاء 1977 کا نفاذ

٭پاکستان کی تاریخ میں 5 جولائی 1977ء کا دن بھلایا نہیں جاسکتا۔ یہی وہ دن تھا جب پاکستان میں سورج طلوع ہونے سے قبل ہی پورے ملک میں مارشل لاء نافذ ہوچکا تھا۔ فوج کی اس کارروائی کو آپریشن فیئر پلے کا نام دیا گیا۔یہ کوئی اچانک اور غیر متوقع اقدام نہیں تھا۔ سیاسی سوجھ بوجھ رکھنے والے افراد عرصے سے اس خدشہ کا اظہار کررہے تھے۔ اس کے لئے پس پردہ تیاریاں ہورہی تھیں اور فضا کو ایسا سازگار بنایا جارہا تھا کہ مارشل لاء لگنے کے بعد قوم اسے درپیش مسائل کا واحد حل سمجھ کر خوش دلی کے ساتھ اس کا استقبال کرنے کے قابل ہوسکے۔ جون کے اواخر اور جولائی کے ابتدائی چند دنوں میں قومی اتحاد اور پیپلزپارٹی کے درمیان مذاکرات کے مدوجذر نے اس کے لئے مزید راہ ہموارکردی۔ فریقین کے رہنما سیاسی بصیرت، تجربہ اور مارشل لاء لگنے کے امکان سے باخبر ہونے کے باوجود اہم امور پر اتفاق رائے ہوجانے کے بعد بھی چھوٹی موٹی تفصیلات پر باہم الجھتے رہے اورایک دوسرے کے خلاف بیان بازی کرتے رہے۔ اس طرح خود انہوں نے اپنے غیر دانش مندانہ اقدامات سے مارشل لاء کے نفاذ کو ممکن ہی نہیں بلکہ مستحسن بھی بنادیا۔
5 جولائی 1977ء کی صبح 6 بجکر 4 منٹ پر مسلح افواج کے ایک ترجمان کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ مسلح افواج نے 5 جولائی کی صبح سے ملک کا نظم و نسق سنبھال لیا ہے اور تمام سیاسی رہنما عارضی حفاظت میں ہیں۔ ایسا عظیم انقلاب بپا ہونے کے باوجود ملک میں حالات کلی طور پر معمول کے مطابق رہے۔ ذرّہ برابر کوئی احتجاج یا ردعمل نہیں ہوا، بلکہ گذشتہ حالات کے پس منظر میں اسے ایک عمومی پذیرائی میسر آگئی۔ اسی روز جنرل محمد ضیاء الحق نے راولپنڈی میں صدر مملکت فضل الٰہی چوہدری اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس مسٹر جسٹس یعقوب علی خاں سے ملاقات کی۔
5 جولائی کو 1977ء کے مارشل لاء کے نفاذ سے متعلق ایک غیر معمولی گزٹ شائع ہوا جس میں اعلان کیا گیا کہ چیف آف آرمی اسٹاف جنرل محمد ضیاء الحق نے پورے ملک میں مارشل لاء نافذ کرکے چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کا عہدہ سنبھال لیا ہے اور حکم دیا ہے کہ:
-1 اسلامی جمہوریہ پاکستان کا دستور معطل رہے گا۔-2 قومی اسمبلی، سینیٹ اور صوبائی اسمبلیاں توڑ دی گئی ہیں۔
-3 وزیراعظم، وفاقی وزراء، وفاقی وزرائے مملکت، وزیراعظم کے مشیر، قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر، سینیٹ کے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین، صوبائی گورنر، صوبائی وزرائے اعلیٰ اور صوبائی وزراء اپنے عہدوں پر قائم نہیں رہیں گے۔-4 صدر پاکستان اپنے عہدہ پر کام کرتے رہیں گے۔-5 پورا ملک مارشل لاء کے تحت آگیا ہے۔

UP