میاں شہریار
پاکستان کے معروف موسیقار میاں شہریار کا پورا نام محمد منیر عالم شہریار تھا اور وہ 5 مئی 1928ء کو لاہور میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے پنجابی ادب میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور پھر کلاسیکی موسیقی کے اسرار و رموز سیکھنے کے لیے شام چوراسی گھرانے کے نامور موسیقار گائیک استاد نیاز حسین شامی کی شاگردی اختیار کی۔ ساتھ ہی ساتھ وہ بالواسطہ طور پر دہلی گھرانے کے گائیک استاد سردار خان اور فیروز نظامی سے بھی فیض یاب ہوتے رہے۔
میاں شہریار کے فنی کیریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان لاہور سے 1948ء میں بطور گلوکار ہوا بعد میں انہوں نے طرز سازی کا شغل اختیار کیا اور ہزماسٹرز وائس میں بطور کمپوزر کام کرتے رہے۔ اسی ملازمت کے دوران انہوں نے 1958ء میں فلم ’’بے گناہ‘‘ کی موسیقی ترتیب دی۔ بے گناہ کے بعد انہوں نے فلم ممتاز، دل کس کو دوں اور پنجابی فلم بی بی کی موسیقی ترتیب دی۔انہوں نے جن آوازوں کو فلمی دنیا سے متعارف کروایا ان میں نسیم بیگم اور تصور خانم کے نام سرفہرست تھے۔
میاں شہریار اس دوران ریڈیو پاکستان سے بھی نغمات کی موسیقی ترتیب دیتے رہے۔ 1963ء میں امریکی صدر جان ایف کینیڈی کے قتل پر پاکستان میں امریکی قونصلیٹ میں براس بینڈ پر ایک المیہ دھن تیار کی گئی تھی جو آج بھی امریکا کے مقتول صدر کے برسی پرہر سال بجائی جاتی ہے۔ یہ دھن میاں شہریار کی تخلیق تھی۔ 1965ء کی پاک بھارت جنگ کے دوران مشہور جنگی ترانہ اے وطن کے سجیلے جوانو، انہی کی خوب صورت دھن میں ریکارڈ ہوا تھا۔ انہوں نے ایک طویل عرصہ تک پی ٹی وی کے متعدد پروگراموں کی بھی موسیقی بھی ترتیب دی جن میں دیس پردیس، گونج، جل ترنگ اور خوشبو کے نام سرفہرست ہیں۔ ان کا ایک کارنامہ قصیدہ بردہ شریف کو چار مختلف زبانوں میں ریکارڈ کرنا تھا۔ حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر انہیں 14 اگست 1997ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔
میاں شہریار 10 جنوری 2011ء کو لاہور میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔