جناح اسٹیشن
٭ انٹارکٹیکا دنیا کا پانچواں بڑا براعظم ہے۔ یہ دنیا کا سرد ترین براعظم ہے اور یہاں آبادی کا نام و نشان بھی نہیں ہے۔
اس براعظم میں صرف سائنسی تحقیق ہی کی جاتی ہے۔ پاکستان اس سائنسی تحقیق میں اس وقت شامل ہوا جب پاکستانی سائنسدانوں نے 18 جنوری 1991ء کو یہاں ’’جناح انٹارکٹک ریسرچ اسٹیشن‘‘ قائم کیا۔
انٹارکٹیکا پر سائنسی تجربات اور ریسرچ اسٹیشن قائم کرنے کے لئے پاکستانی سائنسدانوں اور مہم جوئوں کی ٹیم 12 دسمبر 1990ء کو کراچی سے کولمبیا لینڈ نامی جہاز میں روانہ ہوئی تھی۔ اس ٹیم میں 40 افراد شامل تھے اور یہ وزارت سائنس و ٹیکنالوجی، نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشنوگرافی، پاکستان بریہ اور پاکستان بحریہ کی مشترکہ مہم تھی۔ مہم کی قیادت کموڈور وسیم احمد کے ذمہ تھی جن کا تعلق پاکستان بحریہ سے تھا جبکہ مہم کے چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر ایم ایم ربانی تھے جو نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوشنوگرافی سے تعلق رکھتے تھے۔
یہ 25 جنوری 1991ء کی تاریخ تھی اور جمعہ کا مبارک دن تھا۔ جب قرآن پاک کی تلاوت کے بعد انٹارکٹیکا کی سرزمین پر پاکستان کے قومی ترانے کے ساتھ پاکستان کا قومی پرچم لہرایا گیا اور پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق دن کے ساڑھے گیارہ بجے ٹیم کے قائد کموڈور وسیم احمد نے جناح انٹارکٹک ریسرچ اسٹیشن قائم کرکے اس کی چابیاں مہم کے چیف سائنٹسٹ ڈاکٹر ایم ایم ربانی کے سپرد کردیں۔
جناح انٹارکٹک ریسرچ اسٹیشن کے قیام سے پاکستانی سائنسدانوں کے لئے یہ ممکن ہوگیا کہ وہ سارا سال مختلف موسمیاتی کیفیات مثلاً ہوا کی رفتار، ہوا کا رخ، درجۂ حرارت، نمی کا تناسب، سورج کی روشنی، بارش اور برساتی پانی کے نکاس وغیرہ کا مسلسل مشاہدہ کرسکیں اور یوں انٹارکٹیکا کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کرسکیں۔