ڈاکٹر غلام مصطفی خان
٭25 ستمبر 2005ء کو جلیل القدر ممتاز روحانی شخصیت، محقق اور ماہر تعلیم ڈاکٹر غلام مصطفی خان حیدرآباد میں وفات پاگئے۔
ڈاکٹر غلام مصطفی خان یکم جولائی 1912ء کو جبل پور (سی پی) میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے فارسی اور اردو میں ایم اے اور ایل ایل بی کی اسناد حاصل کیں اور 1947ء میں پی ایچ ڈی کیا۔ اسی دوران 1936ء سے 1948ء تک وہ ناگپور یونیورسٹی کے شعبہ اردو سے وابستہ رہے۔
قیام پاکستان کے بعد انہوں نے پہلے کراچی میں سکونت اختیار کی اور 1950ء میں بابائے اردو کی درخواست پر اردو کالج کے صدر شعبہ اردو کے عہدے پر فائز ہوئے۔ بعدازاں وہ علامہ آئی آئی قاضی اور ڈاکٹر نبی بخش بلوچ کے اصرار پر سندھ یونیورسٹی سے منسلک ہوگئے جہاں انہیں صدر شعبہ اردو کی ذمہ داریاں تفویض کی گئیں۔ وہ اس عہدے پر 1976ء تک فائز رہے۔ 1988ء میں سندھ یونیورسٹی میں آپ کی علمی، ادبی اور تحقیقی خدمات کے طور پر آپ کو پروفیسر ایمریطس کے درجے پر فائز کیا۔
ڈاکٹر غلام مصطفی خان سو سے زیادہ کتابوں کے مصنف تھے ۔ انہوں نے مشہور شاعر سید حسن غزنوی کے موضوع پر پی ایچ ڈی کیا تھا، اس کے علاوہ ان کی دیگر تصانیف میں ادبی جائزے، فارسی پر اردو کا اثر، علمی نقوش، اردو سندھی لغت، سندھی اردو لغت، حالی کا ذہنی ارتقا، تحریر و تقریر، حضرت مجدد الف ثانی، گلشن وحدت، مکتوبات سیفیہ، خزینۃ المعارف، مکتوبات مظہریہ، مکتوبات معصومیہ، اقبال اور قرآن، معارف اقبال، اردو میں قرآن و حدیث کے محاورات، فکر و نظر اور ہمہ قرآن در شان محمدؐ کے نام سرفہرست ہیں۔ حکومت پاکستان نے آپ کی علمی خدمات کے اعتراف کے طور پر آپ کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی اور ستارۂ امتیاز عطا کیا تھا۔ آپ احاطہ مسجد غفور یہ نزد ٹول پلازہ سپر ہائی وے بائی پاس حیدرآباد میں آسودۂ خاک ہیں۔