Death of Athar Nafees
اطہر نفیس کی وفات

اطہر نفیس

٭21 نومبر 1980ء کو اردو کے ایک معروف اور معتبر غزل گو شاعر جناب اطہر نفیس کراچی میں وفات پاگئے۔
اطہرنفیس کا اصل نام کنور اطہر علی خان تھا۔ وہ 1933ء میں جگنیر ضلع علی گڑھ میں پیدا ہوئے تھے۔ جناب اطہر نفیس نے ابتدائی تعلیم مسلم یونیورسٹی اسکول علی گڑھ سے حاصل کی اور پھر اپنے اہل خانہ کے ہمراہ کراچی چلے آئے اور روزنامہ جنگ کے ادارے سے وابستہ ہوگئے۔
جناب اطہر نفیس نے غزل گوئی کو اپنے اظہار سخن کا ذریعہ بنایا اور اسے ایک اعتبار عطا کیا۔ وہ میر کے مکتب فکر سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے غزل کو ایک دھیما اور نرم لہجہ عطا کیا جو ان کی پہچان بن گیا۔
اطہر نفیس کا پہلا مجموعہ کلام ’’کلام‘‘ 1975ء میں اشاعت پذیر ہوا تھا۔ ان کا دوسرا مجموعہ کلام ’’ہم صورت گر کچھ خوابوں کے‘‘ ابھی تشنہ طباعت ہے۔
جناب اطہر نفیس سخی حسن، کراچی کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔ ان کی لوح مزار پر انہی کا یہ شعر تحریر ہے:

وہ عشق جو ہم سے روٹھ گیا، اب اس کا حال بتائیں کیا
کوئی مہر نہیں، کوئی قہر نہیں، پھر سچا شعر سنائیں کیا

 

UP