عبدالعزیز خالد
٭28 جنوری 2010ء کو اردو کے نامور شاعر اور سابق سول سرونٹ عبدالعزیز خالد لاہور میں وفات پاگئے۔
عبدالعزیز خالد 14 جنوری 1927ء کو موضع پرجیاں کلاں تحصیل نکو در ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ اسلامیہ کالج لاہور کے فارغ التحصیل تھے اور کالج کے محلے کریسنٹ کے مدیر بھی رہے تھے۔ 1950ء میں وہ مقابلے کا امتحان پاس کرنے کے بعد انکم ٹیکس آفیسر مقرر ہوئے اور 13 جنوری 1987ء کو انکم ٹیکس کمشنر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔
عبدالعزیز خالد شاعری میں ایک ممتاز اور منفرد اسلوب کے مالک تھے۔ انہوں نے اردو شاعری کو عربی ادبیات سے ہم آمیز کیا جس سے ان کی شاعری میں اس مشرقی روح کا احیا با انداز دگر ہوا جو مغربی اثرات سے گم ہوچلی تھی۔
عبدالعزیز خالد کی تصانیف کی فہرست بہت طویل ہے جن میں زرداغ دل، ماتم یک شہر آرزو، فار قلیط، طاب طاب، ثانی لاثانی، منحمنا، حمطایا، ماذ ماذ، کلک موج، برگ خزاں، دکان شیشہ گر، کف دریا، ورق نا خواندو، دشت شام، حدیث خواب، زنجیر رم آہو اور غزل الغزلات کے علاوہ سیفو، ٹیگور اور ہوچی منہ کی نظموں کے تراجم شامل ہیں۔
عبدالعزیز خالد لاہور میں ڈیفنس کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔