پاک فوج کے سربراہ ۔ جنرل محمد موسیٰ خان

جنرل محمد موسیٰ خان

ّ(ستائیس اکتوبر ۱۹۵۸ء تا سترہ ستمبر ۱۹۶۶ء)

 

پاکستان کے چوتھے آرمی چیف جنرل محمد موسیٰ خان 20 اکتوبر 1908ء کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے۔ انھوں  نے بطور جونیئر آفیسر انڈین ملٹری اکیڈمی کو جوائن کیا تھا اور وہاں سے پہلے بیج میں گریجوایشن کرکے بطور کمیشنڈ آفیسر تعینات ہوئے۔ آپ نے 1936سے 1938ءکے دوران وزیرستان آپریشن کے علاوہ دوسری کارگل جنگ میں بھی حصہ لیا تھا۔

1958میں صدر جنرل ایوب خان نے پانچ سینئر افسران پر جنرل موسیٰ کو ترجیح دیتے ہوئے کمانڈر ان چیف کے عہدے پر ترقی دی ۔غالباً اس کی وجہ یہ تھی کہ ایوب خان فوج پر اپنی گرفت مضبوط رکھنا چاہتے تھے ۔جنرل موسیٰ پیشہ ور اور احکامات کی تعمیل کرنے والے فوجی افسر تھے ۔ان کی بحیثیت کمانڈران چیف تقرری کو فوج کے حلقوں میں پسندیدگی کی نگاہ سے نہیں دیکھا گیا تھا ۔کہا جاتا ہے کہ اس وقت کئی دیگر افسران جنرل محمد موسیٰ سے بہتر تھے ۔جنر ل محمد موسیٰ ، اپنے الفاظ میں اپنے کمانڈر ان چیف بننے کی کہانی سناتے ہیں کہ 1947میں لیفٹیننٹ کرنل کی حیثیت سے ان کی تعیناتی 10ڈویژن لاہور میں فرسٹ گریڈ جنرل اسٹاف افسر کی حیثیت سے کی گئی، دوران تعیناتی انہیں ایوب خان کے خلاف کورٹ آف انکوائری کی فائل پیش کی گئی، جس میں ایوب خان پر سنگین الزامات عائد کیے گئے تھے ، بقول جنرل موسیٰ جس طرح انہوں نے ایوب خان کے خلاف ہونے والے اس معاملے کو سنبھالا شاید اسی وقت انہیں کمانڈر ان چیف بنانے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا ۔جنرل محمد موسیٰ خان کو ایک بارکمانڈر ان چیف کی حیثیت سے توسیع دی گئی ۔پاک فوج نے 1965کی پاک بھارت جنگ انہی کی کمان میں لڑی تھی۔ جنرل موسیٰ نے بحیثیت کمانڈر ان چیف ملکی سیاست میں کوئی دخل اندازی نہیں کی ،وہ 18ستمبر 1966کو بحیثیت کمانڈر ان چیف اپنے عہدے سے ریٹائر ہو گئے اور صدر ایوب خان نے انہیں فوری طور پر مغربی پاکستان کا گورنر مقرر کر دیا۔انہوں نے اس عہدے پر 1969ء تک خدمات سرانجام دیں ۔

اس کے بعد آپ کچھ عرصہ کراچی میں ریٹائرڈ لائف گزارتے رہے۔ 1985 میں آپ کو صدر جنرل ضیاء الحق نے بلوچستان کا گورنر تعینات کردیا۔ دسمبر1988ء میں انہوں نے بلوچستان اسمبلی تحلیل کر دی جسے بلوچستان ہائی کورٹ نے بحال کر دیا تھا۔ 12 مارچ 1991 کو اسی عہدے پر ان کا انتقال ہوا۔انہوں نے اپنی خود نوشت ’جوان ٹو جنرل‘ کے نام سے  اور 65 کی جنگ سے پہلے اور بعد کے حالات  ’مائی ورژن‘ کے نام سے قلم بند کیے۔
 

UP