سوار محمد حسین نشان حیدر
٭10 دسمبر 1971ء کو پاکستان آرمی کے جوان سوار محمد حسین نے شکرگڑھ کے محاذ پر جام شہادت نوش کیا۔
سوار محمد حسین 18 جون 1949ء کو ڈھوک پیر بخش نزد ماتلی ضلع راولپنڈی میں پیدا ہوئے تھے جس کا نام بدل کر اب ڈھوک محمد حسین جنجوعہ رکھ دیا گیا ہے۔ سوار محمد حسین 3 ستمبر 1966ء کو پاکستان کی مسلح افواج میں شامل ہوئے اور ڈرائیور کے طور پر خدمات انجام دینے لگے۔
دسمبر 1971ء میں وہ ظفر وال اور شکر گڑھ کے محاذ جنگ پر گولہ بارود کی ترسیل کرتے رہے اور کٹھن اور پرخطر مہمات میں پاک فوج کے گشتی دستوں کے ساتھ ساتھ رہے۔
10 دسمبر 1971ء کو انہوں نے موضع ہرڑخورد میں دشمن کی موجودی کا پتا چلایا اور اس کی اطلاع فوراً اپنے یونٹ کے افسران کو دی‘ پھر وہ خود یکے بعد دیگرے اپنی ایک ایک ٹینک شکن توپ کے پاس پہنچے اور دشمن کی صحیح نشاندہی کرتے ہوئے توپچیوں سے فائر کرواتے رہے‘ جس کے نتیجے میں دشمن کے 16 ٹینک تباہ ہوئے۔
اسی شام کو جب وہ اپنے ایک ریکائل لیس رائفل بردار کو دشمن کے ٹھکانے دکھا رہے تھے کہ ایک مشین گن کی گولیوں کی بوچھاڑ نے ان کا سینہ چھلنی کردیا اور وہ شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگئے۔
سوار محمد حسین کی اعلیٰ خدمات کے اعتراف کے طور پر حکومت پاکستان نے انہیں نشان حیدر کا اعزاز عطا کیا۔ انہیں یہ اعزاز بھی حاصل ہوا کہ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پاک فوج کے پہلے’’جوان‘‘ تھے۔
سوار محمد حسین کی میت کو پہلے شکرگڑھ میں امانتاً دفن کیا گیا پھر اسے ڈھوک محمد حسین جنجوعہ میں منتقل کردیا گیا۔
میجرسوار محمد حسین شہید کا نشان حیدر کا اعزاز 3 فروری 1977ء کو ایوان صدر اسلام آباد میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب میں ان کی بیوہ نے حاصل کیا۔