ہجرت مدینہ
٭ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا مکہ کی سکونت ترک کرکے مدینہ میں آباد ہونے کا واقعہ ’’ہجرت نبوی‘‘ کہلاتا ہے۔ جب آپؐ نے شروع شروع میں لوگوں کو بت پرستی اور شرک سے منع کرکے خدائے واحد کی طرف بلایا تو اہل مکہ آپؐ کے سخت دشمن ہوگئے اور آپؐ کو تنگ کرنے لگے۔ اسی اثنا میں مدینہ کے بہت سے لوگ آپؐ پر ایمان لے آئے اور نہ صرف توحید کا اقرار کیا بلکہ آپؐ کی ہر قسم کی امداد کا وعدہ بھی کیا۔ چنانچہ حضورؐ نے مسلمانوں کو اجازت دے دی کہ وہ مکہ چھوڑ کر مدینہ چلے جائیں۔ اس طرح مکہ کے بہت سے مسلمان مدینہ چلے گئے۔ یہ واقعہ عہد نبوت کے تیرہویں سال مطابق 622ء کا ہے۔
جب اہل مکہ نے دیکھا کہ مسلمانوں نے ان کی دسترس سے باہر ہوکر ایک دوسرے شہر میں پناہ لی ہے تو انہوں نے اس کو آئندہ کے لیے خطرئہ عظیم سمجھا اور اس روزمرہ کے جھگڑے کو مٹانے کے لیے یہ سازش کی کہ خود رسول اکرمؐ کا ہی (نعوذ باللہ) خاتمہ کردیا جائے۔ چنانچہ انہوں نے آپؐ کے گھر کا محاصرہ کرلیا اور آپؐ کے باہر نکلنے کا انتظار کرنے لگے۔ جب آپؐ کو دشمنوں کی اس سازش کا علم ہوا تو آپؐ نے بھی مدینہ جانے کا ارادہ کرلیا چنانچہ آپؐ نے حضرت علیؓ کو ہدایت کی کہ وہ آپؐ کے بستر پر لیٹیں اور امانتیں واپس کرکے دوسرے دن وہ بھی مدینہ چلے جائیں۔ مکہ سے وہ حضرت ابوبکرؓ کی معیت میں روانہ ہوئے اور غارِ ثور میں تین دن قیام کے بعد 8 ربیع الاول 1 ھ مطابق 20 ستمبر 622ء کو قبا کے مقام پر پہنچے جو مدینہ سے تین میل کے فاصلہ پر ایک بستی تھی۔ یہیں آپؐ سے حضرت علیؓ بھی آملے۔ یہاں آپؐ نے چار یوم قیام کیا اور یہاں دنیا کی پہلی مسجد، مسجد قبا کی بنیاد ڈالی۔
قبا میں چار روز قیام کے بعد آپؐ مدینہ روانہ ہوئے۔ انسائیکلو پیڈیا برٹانیکا کے مطابق آنحضرتؐ جس دن مدینہ پہنچے اس دن عیسوی تاریخ 24 ستمبر 622ء تھی۔