2023-01-11
40 Views
سفر نامہ نگار، ادیبہ اختر ریاض الدین کی وفات
معروف مصنفہ اختر ریاض الدین 11 جنوری 2023ء کو کراچی میں انتقال کر گئیں۔ اُ ن کی عمر 94 برس تھی۔
وہ 15 اگست 1928 کو کلکتہ میں پیدا ہوئیں۔ 1949 میں کنیرڈ کالج لاہور سے گریجوایشن کرنے کے بعد 1951 میں انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے انگریزی میں ایم اےکیا، جس کے بعد انہوں نے اسلامیہ کالج برائے خواتین لاہور میں انگریزی پڑھانا شروع کیا اور 1952 سے 1965 تک اس شعبے سے وابستہ رہیں۔
اُن کی شادی معروف سی ایس پی افسر میاں ریاض الدین احمد سے ہوئی جنہوں نے پاکستان ہاکی فیڈریشن فیڈریشن بنائی اور جن کی قیادت میں پاکستان ہاکی ٹیم نے 1960 کے اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتا۔ میاں ریاض الدین احمد پاکستان میں کواپریٹوز کے بھی سب سے بڑے ماہر تھے اور اسلام آباد کلب کے دوسرے صدر بھی تھے۔
اختر ریاض الدین نے مصنفہ کی حیثیت سے اپنے سفر کا آغاز 1963 اپنا پہلا سفر نامہ "سات سمندر پار" لکھ کر کیا، جو چھپتے ہی بہت مقبول ہو گیا۔ 1969 میں ان کا دوسرا سفر نامہ "دھنک پر قدم" شائع ہوا، جس پر انہیں 1970 میں آدم جی ایوارڈ اور پاکستان رائٹرز گِلڈ ایوارڈ دیا گیا۔ اُن کی تیسری کتاب اے ہسٹری آف کرافٹ اِن انڈیا لندن میں 1975 میں اور پاکستان میں 1990 میں شائع ہوئی۔ وہ کئی اور کتابیں بھی تصنیف کرنا چاہتی تھیں جن پر مختلف وجوہ کی بنیاد پر کام نہیں ہو سکا۔
بیگم اختر ریاض الدین نے کم آمدنی والے گھرانوں کی عورتوں کی بہبود کیلئے بھی بہت کام کیا۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے1967 میں بہبود ایسو سی ایشن قائم کی جس کی وہ بہت عرصے تک چیر پرسن رہیں۔ 1980 کی دہائی کے وسط میں انہیں وومنز ڈویژن کا وفاقی سیکرٹری مقرر کیا گیا۔
اُن کی تین بیٹیوں میں سے سب سے بڑی نگار احمد کا، جو این جی او عورت فائونڈیشن کی بانی تھیں ، انتقال ہو چکا ہے۔ دوسری بیٹی شہوار رحیم ٹی وی وَن کے ساتھ منسلک ہیں ، جبکہ تیسری بیٹی شہناز احمد انتھروپالوجسٹ ہیں۔