جنرل پرویز مشرف
(سات اکتوبر ۱۹۹۸ء تا اٹھائیس نومبر ۲۰۰۷ء)
جنرل جہانگیر کرامت کی سبک دوشی کے بعد وزیر اعظم نواز شریف نے اپنے اختیارات استعمال کرتے ہوئے منگلا کور کے کمانڈر پرویز مشرف کو دو جرنیلوں اوپر لیفٹٹنٹ جنرل علی قلی خان اور خالد نواز خان پر سپر سیڈ کرتے ہوئے پاکستان کی مسلح افواج کا سربراہ مقرر کرنے کا اعلان کردیا۔
جنرل پرویز مشرف 11 اگست 1943 کو دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ اور انھوں نے 1965 اور 1971 دونوں جنگوں میں شرکت کی تھی۔
جس وقت جنرل پریز مشرف پاکستان کی بری فوج کے سربراہ بنے اس وقت وہ ایک گمنام سےکور کمانڈر تھے مگر جلد ہی وہ اخبارات کی سرخیوں میں نمایاں ہونے لگے۔ 1999 میں جب بھارتی وزیر اعظم واجپائی لاہور آئے تو جنرل پرویز مشرف نے انہیں سلامی دینے سے انکار کردیا۔ مئی 1999 میں ان کی قیادت میں پاک فوج نے کارگل کی چوٹیوں پر مہم آزمائی کی اور سیاچن گلیشئیر پر متعین بھرتی افواج کی رسد کا راستہ منقطع کردیا۔ امریکا نے کھل کر بھارت کا ساتھ دیا اور اس کے دباؤ پر پاکستان کو کارگل کی چوٹیاں خالی کرنی پڑیں۔ یہیں سے نواز شریف اور پرویز مشرف میں بد اعتمادی کا بیج پروان چڑھنے لگا۔
جنرل پرویز مشرف نے نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹنے کا منصوبہ تیار کیا مگر اس سے قبل نواز شریف نے جنرل کو ان کے برطرف کرکے ھنرل ضیا الدین کو نیا آرمی چیف مقرر کردیا ۔ اس وقت جنرل پرویز مشرف غیر ملکی دورے سے وطن واپس آرہے تھے، ان کے نائیبین نے فوری کارروائی کرکے پرویز مشرف کے طیارے کو پاکستان میں اترنے کو یقینی بنایا اور اسی دوران نواز شریف کی حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
اس کے بعد اگلے آٹھ برس تک جنرل پرویز مشرف ملک کے حکمران رہے۔ اور28 نومبر2007 تک بری افواج کے سربراہ کے منصب پر بھی فائز بھی رہے ۔