غلام مصطفی خان جتوئی
14 اگست 1931ء پاکستان کے بزرگ سیاستدان اور سابق نگراں وزیراعظم غلام مصطفی خان جتوئی کی تاریخ پیدائش ہے۔
غلام مصطفی خان جتوئی کے والد غلام رسول جتوئی کئی مرتبہ سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔انہوں نے 1956ء میں مغربی پاکستان اسمبلی کی رکنیت سے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز کیا۔ 1962ء اور 1965ء میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔ 1967ء میں جب پاکستان پیپلزپارٹی کا قیام عمل میں آیا تو وہ اس کے اساسی ارکان میں شامل ہوئے۔ 1970ء میں وہ قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور 1971ء میں جب ملک میں پیپلزپارٹی کی حکومت قائم ہوئی تو وہ مرکزی کابینہ کے رکن بن گئے۔ 1973ء میں ذوالفقار علی بھٹو نے انہیں صوبہ سندھ کا وزیراعلیٰ مقرر کیا ۔ 1977ء میں وہ بلامقابلہ سندھ اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے اور بعدازاں متفقہ طور پر وزیراعلیٰ بھی بن گئے۔ 1977ء میں ملک میں مارشل لاء کے نفاذ کے بعد انہوں نے پاکستان پیپلزپارٹی کو سیاسی طور پر زندہ رکھنے کے لئے بڑا فعال کردار ادا کیا اور 1983ء میں ایم آر ڈی کی تحریک کی قیادت بھی کی۔ مارچ 1986ء میں جب بے نظیر بھٹو نے ان سے مشورہ کئے بغیر سندھ پیپلزپارٹی کی قیادت میں بنیادی تبدیلیاں کی تو انہوں نے اسے بڑا محسوس کیا اور وہ پاکستان پیپلزپارٹی سے علیحدہ ہوگئے۔ 1986ء میں ہی انہوں نے اپنی سیاسی جماعت نیشنل پیپلزپارٹی قائم کی۔ 1988ء کے عام انتخابات میں وہ کامیاب نہ ہوسکے مگر اگلے ہی برس وہ کوٹ ادو کی ایک نشست پر ضمنی انتخابات میں منتخب ہوکر نہ صرف قومی اسمبلی کے رکن بنے بلکہ متحدہ اپوزیشن کے سربراہ بھی بن گئے۔
6 اگست 1990ء کو بے نظیر بھٹو کی حکومت کے خاتمے کے بعد وہ نگراں وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ وہ 1990ء، 1993ء اور 1997ء کے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تاہم 2002ء اور 2008ء کے عام انتخابات میں انہوں نے حصہ نہیں لیا۔
20 نومبر 2009ء کوغلام مصطفی خان جتوئی لندن کے سینٹ میری اسپتال میں وفات پاگئے۔وہ نیو جتوئی کے مقام پر آسودۂ خاک ہیں۔