مینار پاکستان
٭مینار پاکستان‘ ایک عظیم قومی شاہکار ہے‘ یوں لگتا ہے کہ ہماری تاریخ کا وہ یادگار لمحہ اس مینار کی شکل میں مجسم ہوگیا ہے جب برصغیر کے مسلمانوں نے استبداد کے طویل سیاہ دور کے بعد ایک علیحدہ مسلم ریاست کو اپنی واحد منزل قرار دیا تھا۔
یہ مینار لاہور میں بادشاہی مسجد کے قریب اقبال پارک میں عین اس مقام پر تعمیر کیا گیا جہاں 23 مارچ 1940ء کو قائد اعظم محمد علی جناح کی ولولہ انگیز قیادت میں آل انڈیا مسلم لیگ کا سالانہ اجلاس منعقد ہوا تھا۔ اسی اجلاس میں وہ تاریخی قرارداد منظور ہوئی تھی جسے بعد میں قرارداد پاکستان کے نام سے موسوم کیا گیا تھا۔
مینار پاکستان کا سنگ بنیاد 23 مارچ 1960ء کو رکھا گیا تھا تاہم اس وقت یہ طے نہیں ہوا تھا کہ یہاں تعمیر کی جانے والی ’’یادگار‘‘ کی نوعیت اور شکل کیا ہوگی۔ 11 اپریل 1962ء کو حکومت نے ایک روسی نژاد آرکیٹکٹ نصر الدین مرات کے ڈیزائن کردہ مینار کو اس ’’یادگار‘‘ کے لیے منظور کیا اور یوں اس تاریخی مینار کی باضابطہ تعمیر کا آغاز ہوا جو 26 جولائی 1967ء کو پایہ تکمیل کو پہنچی۔
مینار پاکستان کی ڈیزائننگ میں بڑی تیکنیکی مہارت سموئی گئی ہے اور کچھ اس قسم کا سازو سامان استعمال کیا گیا ہے جس سے پاکستان کے ابتدائی ادوار میں پیش آنے والی مشکلات کی عکاسی ہوتی ہے۔ مثلاً مینار کی بنیاد کے نیچے مختلف تختے ہیں‘ پہلا تختہ بڑا کھردرا اور ناتراشیدہ ہے یہ اس بات کا غماز ہے کہ پاکستان آزادی کے وقت کس دگرگوں حالت میں تھا۔ دوسرے تختے میں پتھروں کو ترتیب و تراش دے دی گئی ہے۔ تیسرے تختے میں پتھروں میں ملائمت پیدا کی گئی ہے اور چوتھے تختے پر سنگ مرمر استعمال کیا گیا ہے۔ ان علامتوں سے اس امر کی ترجمانی ہوتی ہے کہ پاکستان نے کس طرح آہستہ آہستہ ترقی کے مدارج طے کیے ہیں۔
مینار پاکستان کی بلندی 196 فٹ 6 انچ ہے۔ 180 فٹ تک اسے لوہے اور کنکریٹ سے تعمیر کیا گیا ہے باقی ساڑھے سولہ فٹ میں اسٹین لیس اسٹیل کا ایک گنبد بنایا گیا ہے جس سے سورج کی روشنی منعکس ہوکر ماحول کو روشن کرتی ہے۔ یہ مینار ہائپربولا ڈیزائن میں تعمیر کیا گیا ہے اس ڈیزائن میں عمارت کی چوڑائی بتدریج کم ہوتی جاتی ہے۔
مینار پاکستان پر 19 تختیاں نصب ہیں جن پر قرارداد پاکستان‘ قرارداد دہلی‘ قومی ترانہ‘ اللہ تعالیٰ کے 99 اسمائے حسنہ‘ قائد اعظم کی تقاریر کے اقتباسات‘ علامہ اقبال کے اشعار اور قرآن مجید کی آیات تحریر کی گئی ہیں جن کی خطاطی حافظ محمد یوسف سدیدی‘ صوفی خورشید عالم خورشید رقم‘ محمد صدیق الماس رقم اوراقبال ابن پروین رقم نے انجام دی ہے۔