Death of W. Z. Ahmad
ڈبلیو زیڈ احمد کی وفات

ڈبلیو زیڈ احمد

٭16 اپریل 2007ء کو پاکستان کے نامور فلم ساز، ہدایت کار، کہانی نگار اور اسٹوڈیو اونر ڈبلیو زیڈ احمد طویل علالت کے بعد لاہور میں وفات پاگئے۔
ڈبلیو زیڈ احمد کا پورا نام وحید الدین ضیاء الدین احمد تھا۔ وہ 20 دسمبر 1915ء کو گودھرا (بھارت) میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم مکمل کی۔1936ء میں وہ فلمی صنعت سے وابستہ ہوگئے اور فلم کم کم اور راج نرتکی کے مکالمے تحریر کئے۔ 1939ء میں انہوں نے پونا میں شالیمار اسٹوڈیوز کے نام سے اپنا فلم اسٹوڈیو بنایا اور پہلی فلم ایک رات بنائی جو بے حد کامیاب رہی۔ اس کے بعد انہوں نے فلم پریم سنگیت، من کی جیت، غلامی اور پرتھوی راج سنجوگتا نامی فلمیں بنائیں۔ فلم من کی جیت کو ایک اعزاز حاصل ہوا کہ اس کے لئے نامور شاعر جوش ملیح آبادی نے پہلی مرتبہ فلمی نغمات تحریر کئے جو بے حد مقبول ہوئے۔ قیام پاکستان کے بعد ڈبلیو زیڈ احمد لاہور آگئے جہاں انہوں نے ڈبلیو زیڈ اسٹوڈیوز کے نام سے ایک فلم اسٹوڈیو قائم کیا اور فلم کوآپریٹو لمیٹڈ کے نام سے ایک فلم ساز ادارہ بنایا۔ پاکستان میں بطور فلم ساز اور ہدایت کار ان کی پہلی فلم روحی تھی۔یہ فلم سنسر کی زد میں آگئی جس کی وجہ سے یہ فلم بری طرح ناکام ہوئی۔ 1954ء میں انہوں نے بھارتی فلموں کے خلاف جال موومنٹ کی قیادت کی جس کے بعد پاکستان میں بھارتی فلموں کی ریلیز کا سلسلہ ختم ہوگیا۔1957ء میں انہوں نے ایک اور فلم وعدہ پیش کی۔ اس فلم نے کامیابیوں کے نئے ریکارڈ قائم کئے اس کے بعد انہوں نے اپنی تیسری فلم وفا کی ادا شروع کی مگر یہ فلم مکمل نہ ہوسکی۔
ڈبلیو زیڈ احمد کی پہلی شادی سندھ کے مشہور سیاستدان غلام حسین ہدایت اللہ کی بیٹی سے ہوئی تھی جن سے ان کے صاحبزادے فرید احمد پیدا ہوئے۔ فرید احمد خود بھی پاکستان کے نامور فلمی ہدایت کاروں میں شمار ہوتے تھے۔ ڈبلیو زیڈ احمد کی دوسری شادی مشہور اداکارہ نینا سے ہوئی تھی جو فلمی دنیا میں ’’پراسرار نینا‘‘ کے نام سے معروف تھیں۔
ڈبلیو زیڈ احمد لاہور میں بیدیاں روڈ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں
 

UP