Death of Mala
گلوکارہ مالا کی وفات

گلوکارہ مالا

٭پاکستان کی مقبول گلوکارہ مالا بیگم 9نومبر 1942ء کوامرتسر میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام نسیم بیگم تھا مگر چونکہ اس نام کی گلوکارہ پہلے سے فلمی صنعت میں موجود تھیں اس لیے انور کمال پاشا نے انہیں ’’مالا‘‘ کا نام دیا۔
مالا نے اپنا پہلا فلمی نغمہ انور کمال پاشا کے شاگرد دلشاد ملک کی فلم سورج مکھی کے لئے گایا جس کے موسیقار ماسٹر عبداللہ تھے۔ 1962ء میں مالا نے موسیقار ماسٹر عنایت حسین کی فلم عشق پر زور نہیں کے لئے ایک گانا گایا جس کے بول تھے ’’دل دیتا ہے رو رو دہائی، کسی سے کوئی پیار نہ کرے‘‘ جسے مالا کی خوبصورت آواز اور سائیں اختر حسین کے دلکش الاپ نے ایک غیرفانی نغمے کی شکل دے دی۔ اس نغمے پر مالا نے اس سال کا نگار ایوارڈ بھی حاصل کیا۔
اس کے بعد مالا پر خوش قسمتی کے دروازے کھلتے چلے گئے۔ 1965ء میں انہوں نے فلم نائیلہ کے نغمے جا اور محبت کرپگلی پر دوسرا نگار ایوارڈ حاصل کیا۔ انہوں نے سو سے زیادہ فلموں میں اپنی آواز کا جادو جگایا۔ انہیں المیہ اور طربیہ ہر طرح کے گانے پر عبور تھا۔
6 مارچ 1990ء کو پاکستان کی یہ مقبول گلوکارہ اپنے خالق حقیقی سے جاملیں۔

UP