منیر سرحدی
پاکستان کے ممتاز سارندہ نواز منیر سرحدی 1932ء میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ برصغیر کے مشہور سارندہ نواز استاد پذیر خان کے صاحبزادے تھے جنہوں نے نہ صرف سارندہ میں بعض تبدیلیاں کیں بلکہ اپنی ریاضت، محنت اور خداداد صلاحیت سے اس ساز کو وہ مقام دلوایا جس کا وہ برسوں سے حق دار تھا۔ استاد پذیر خان نے لوک اور کلاسیکی موسیقی کے ملاپ سے سارندہ نوازی میں ایک نئے رنگ کا اضافہ کیا اور اس ساز کو سولوساز یعنی تنہا بجائے جانے والے ساز کا درجہ دیا۔
استاد پذیر خان کے بعد ان کا ورثہ منیر سرحدی نے سنبھالا، جنہوں نے اپنے والد کے ساتھ ساتھ غفار حیدر خان بریلوی اور افضل حسین نگینوی سے بھی اس ساز کے بجانے کی تربیت حاصل کی اور خود بھی ایک باکمال فن کار کہلائے۔ منیر سرحدی، 23 مئی 1980ء کو دل کا دورہ پڑنے کی وجہ سے وفات پاگئے۔ ان کی عمر فقط 48 برس تھی۔
منیر سرحدی کو حکومت پاکستان نے 23 مارچ 1978ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی نوازا تھا۔