Death of Syed Nasir Jahan
سید ناصر جہاں کی وفات

سید ناصر جہاں

٭6 دسمبر 1990ء کو پاکستان کے معروف نعت خواں اور نوحہ خواں سید ناصر جہاں کراچی میں وفات پاگئے۔
سید ناصر جہاں 1927ء میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے ابتدائی تعلیم بھی لکھنؤ میں حاصل کی اور 1950ء میں پاکستان آگئے۔ زیڈ اے بخاری کی مردم شناس نظروں نے ان کی صلاحیتوں کو جلابخشی۔ 1954ء میں ریڈیو پاکستان سے انہوں نے مجلس شام غریباں کے بعد سید آل رضا کی نظم شام غریباں اپنے خوب صورت لحن میں پیش کی۔ یہ نظم بعد میں سلام آخر کے نام سے معروف ہوئی۔ اگست 1956ء میں انہوں نے مجلس شام غریباں اور سلام آخر کے درمیان چھنو لال دلگیر کا لکھا ہوا مشہور نوحہ گھبرائے گی زینب پہلی مرتبہ پڑھا جس کے بعد ناصر جہاں کا پڑھا ہوا یہ نوحہ اور یہ سلام ریڈیو پاکستان کی مجلس شام غریباں کا لازمی جزو بن گیا۔ بعدازاں پاکستان ٹیلی وژن نے بھی اس روایت کو برقرار رکھا۔
سید ناصر جہاں ایک اچھے نعت خواں بھی تھے ان کی پڑھی ہوئی کئی نعتیں بے حد مقبول ہوئیں جن میں امیر مینائی کی نعت جب مدینے کا مسافر کوئی پاجاتا ہوں سرفہرست ہے۔ حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔سید ناصر جہاں کراچی میں سخی حسن کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
 

UP