قائداعظم محمد علی جناح
٭قیام پاکستان سے چار روز قبل پاکستان کی دستور ساز اسمبلی نے قائداعظم محمد علی جناح کو اپنا پہلا صدر منتخب کیا۔ اس موقع پر قائداعظم نے جو تقریر کی وہ پاکستان اور پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالے سے ایک رہنما تقریر سمجھی جاتی ہے۔ اس تقریر میں قائداعظم نے کہاکہ ہم نے جن حالات اور جس پرامن طریقے سے پاکستان کو حاصل کیا ہے وہ انتہائی نایاب و بے مثال ہے اور اب ہمیں پاکستان کو دنیا کے لیے ایک مثالی مملکت بنانا ہے۔ تقریر کے اختتام سے قبل قائداعظم نے پاکستان میں قیام پذیر اقلیتوں سے اپیل کی کہ وہ ترک وطن نہ کریں اور پاکستان کو ہی اپنا وطن بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اب آپ آزاد ہیں، اس مملکت پاکستان میں آپ آزاد ہیں ، اپنے مندروں میں جائیں، اپنی مساجد میں جائیں یا کسی اور عبادت گاہ میں آپ کا تعلق کسی مذہب، ذات پات یا عقیدے سے ہو کاروبار مملکت کا اس سے کوئی واسطہ نہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ جیسے جیسے زمانہ گزرتا جائے گا نہ ہندو ہندو رہے گا، نہ مسلمان مسلمان، مذہبی اعتبار سے نہیں کیونکہ یہ ذاتی عقائد کا معاملہ ہے بلکہ سیاسی اعتبار سے اور مملکت کے شہری کی حیثیت سے ۔
کہا جاتا ہے کہ اس وقت کی نوکر شاہی نے قائداعظم کی اس تقریر کے بعض اقتباسات کو اخبارات میں چھپنے سے روکنا چاہتا تھا مگر روزنامہ ڈان کے ایڈیٹر الطاف حسین کی مزاحمت کے باعث ایسا نہ ہوسکا۔
23 اکتوبر 2008ء کو حکومت پاکستان نے 11 اگست کے دن کو پاکستان کا قومی یوم اقلیت قرار دیا اور اس حوالے سے ملک بھر میں خصوصی تقریبات منعقد کی گئیں۔ اس دن پاکستان کے محکمہ ڈاک نے ایک یادگار ڈاک ٹکٹ بھی جاری کیا جس پر سینٹ پیٹرک کیتھڈرل کراچی، گوردوارہ ڈیرہ صاحب لاہور اور ہندو ٹیمپل ٹیکسلا کی تصاویر شائع کی گئی تھیں۔ اس ڈاک ٹکٹ پرWe Care For All کے الفاظ بھی تحریر تھے۔