یاس یگانہ چنگیزی
٭4 فروری 1956ء کو اردو کے نامور شاعر یاس گانہ چنگیزی نے لکھنؤ میں وفات پائی۔
یاس یگانہ چنگیزی 17 اکتوبر 1884ء کو صوبہ بہار کے شہر پٹنہ میں پیدا ہوئے تھے۔ اصل نام مرزا واجد حسین تھا۔ ابتدا میں یاس تخلص کرتے تھے پھر یگانہ تخلص اختیار کیا۔
1904ء میں وہ لکھنؤ گئے جہاں کی فضا انہیں کچھ ایسی راس آئی کے وہیں کے رہے۔ لکھنؤ میں مشاعروں اور ادبی محافل کا دور دورہ تھا لیکن لکھنؤ کے روایت پسند اساتذہ سے یگانہ کی بنی نہیں۔ یگانہ اچھے اچھے شاعروں کو خاطر میں نہیں لاتے تھے حتیٰ کہ مرزا غالب بھی ان کے اعتراضات کی زد سے محفوظ نہ رہ سکے۔ یگانہ نے اپنی زندگی کا آخری حصہ لکھنؤ میں بڑی کسمپرسی میں بسر کیا اور وہیں 4 فروری 1956ء کو انتقال کیا۔
یگانہ کے شعری مجموعے نشتر یاس، آیات وجدانی، ترانہ اور گنجینہ کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے۔ 2003ء میں مشفق خواجہ نے ان کے کلام کی کلیات شائع کی۔یگانہ لکھنؤ میں کربلائے منشی تفضل حسین (وکٹوریہ گنج ) میں آسودۂ خاک ہیں۔
یگانہ کے چند اشعار ملاحظہ ہوں:
خودی کا نشہ چڑھا آپ میں رہا نہ گیا
خدا بنے تھے یگانہ مگر بنا نہ گیا
……٭٭٭……
ہر شام ہوئی صبح کواک خواب فراموش
دنیا یہی دنیا ہے تو کیا یاد رہے گی
……٭٭٭……
علم کیا علم کی حقیقت کیا
جیسی جس کے گمان میں آئی