مصلح الدین اور ناہید نیازی
مصلح الدین پاکستان کے مشہور فلمی موسیقار تھے جبکہ ان کی اہلیہ ناہید نیازی گلوکاری کے شعبے سے منسلک تھیں۔
مصلح الدین 1938ء میں کلکتہ میں پیدا ہوئے۔ ڈھاکا یونیورسٹی سے ایم اے کیا، انہیں موسیقی سے بے حد دلچسپی تھی چنانچہ وہ قسمت آزمائی کے لئے پاکستان کے فلمی مرکز لاہور آگئے۔ یہاں ان کی ملاقات ہدایت کار لقمان سے ہوئی جنہوں نے مصلح الدین کی بنائی ہوئیں طرزیں سنیں تو انہیں اپنی فلم ’’آدمی‘‘ کی موسیقی ترتیب دینے کے لئے منتخب کرلیا۔ اس فلم کی کامیابی کے بعد مصلح الدین نے یکے بعد دیگرے متعدد فلموں کی موسیقی ترتیب دی جن میں راہ گزر، ہم سفر، زمانہ کیا کہے گا، دال میں کالا، دل نے تجھے مان لیا، دیوانہ، نہلے پہ دہلا، شکاری، جوکر، جوش، جان پہچان، آوارہ اور مٹی کے پتلے کے نام شامل ہیں۔ انہیں فلم ہم سفر کی عمدہ اور مسحور کن موسیقی ترتیب دینے پر نگار ایوارڈ بھی عطا کیا گیا تھا۔ مصلح الدین مغربی اور عربی موسیقی سے خوب استفادہ کرتے تھے لیکن وہ ان میں بنگالی موسیقی کی چاشنی اس طرح شامل کردیا کرتے تھے کہ وہ اپنی لگنے لگتی تھی۔ 7 اگست 2003ء کو مصلح الدین برمنگھم (انگلستان )میں وفات پاگئے۔
مصلح الدین کی شادی مشہور گلوکارہ ناہید نیازی سے ہوئی تھی جو پاکستان کے نامور موسیقار اور شاعر جناب سجاد سرور نیازی کی صاحب زادی تھیں۔ ناہید نیازی 26 فروری 1941ء کو پیدا ہوئیں۔ انہوں نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز 1956 ء میں بننے والی فلم مس 56 سے کیا تھا۔ انھوں نے مجموعی طور پر 148 فلمی نغمے گائے جن میں سے بیشتر سننے والوں میں بے حد مقبول ہوئے۔ ناہید نیازی کے گائے ہوئے کئی غیر فلمی گیت بھی بہت پسند کیے گئے جن میں ’’ایک بار پھر کہو ذرا‘‘ سر فہرست ہے۔
14 اگست 1970ء کو حکومت پاکستان نے مصلح الدین اور ناہید نیازی کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی کا اعزاز عطا کیا۔