Death of Allama Ameen Ahsan Islahi
علامہ امین احسن اصلاحی کی وفات

علامہ امین احسن اصلاحی

٭15 دسمبر 1997ء کو نامور عالم دین اور مفسر قرآن علامہ امین احسن اصلاحی لاہور میں وفات پاگئے۔
علامہ امین احسن اصلاحی 1904ء میں اعظم گڑھ (یوپی) میں پیدا ہوئے تھے۔ مدرستہ اصلاح سرائے میر اعظم گڑھ سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد 1924ء میں وہ روزنامہ مدینہ کے مدیر مقرر ہوئے۔ 1941ء میں وہ جماعت اسلامی میں شامل ہوئے اور اپنے علمی تبحر کی وجہ سے حفظ مراتب میں مولانا مودودی کے بعد دوسرے نمبر پر آگئے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ تقریباً دس سال تک جماعت اسلامی سے وابستہ رہے۔ فروری1957ء میں ماچھی گوٹھ کے مقام پر منعقد ہونے والے جماعت اسلامی کے ارکان کے اجتماع کے بعد ان میں اور مولانا مودودی میں فاصلہ بڑھنے لگا حتیٰ کہ 19 اگست 1957ء کو انہوں نے جماعت اسلامی سے مستعفی ہونے کا اعلان کردیا اور 17 جنوری 1958ء کو جماعت سے حتمی طور ر علیحدہ ہوگئے۔
اس کے بعد انہوں نے قرآن پاک کی تفسیر تحریر کرنے کا کام شروع کیا جو 1960ء میں ان کے رسالے میثاق میں شائع ہونا شروع ہوا۔ اسی زمانے میں انہوں نے کالج کے طلبہ پر مشتمل ایک حلقہ، حلقہ تدبرقرآن کے نام سے قائم کیا جس میں عربی، قرآن اور صحیح مسلم کا درس دیا جاتا تھا۔ مئی 1965ء میں ان کے صاحبزادے ابو صالح اصلاحی کی ناگہانی وفات کے بعد یہ رسالہ بند ہوگیا اور علامہ شدید بیمار پڑ گئے۔ 1970ء میں معجزاتی طور پر صحت یاب ہونے کے بعد 1972ء میں وہ شیخوپورہ کے ایک نواحی گائوں میں منتقل ہوگئے جہاں انہوں نے پوری توجہ سے تدبر قرآن کا کام دوبارہ شروع کیا جو 12 اگست 1980ء کو مکمل ہوا۔ آپ کی یہ تفسیر9 جلدوں پر مشتمل ہے اور اسے آپ نے اپنے استاد مولانا حمیدالدین فراہی کے قائم کردہ اصول تفسیر کی روشنی میں قلم بند کیا ہے۔
علامہ امین حسن اصلاحی نے مولانا حمید الدین فراہی کی کئی تصانیف کو اردو میں بھی منتقل کیا جن میں افادات فراہی، اقسام القرآن اور مجموعہ تفسیر فراہی کے نام شامل ہیں جبکہ ان کی اپنی تصانیف میں تزکیہ نفس کا نام سرفہرست ہے۔ علامہ امین حسن اصلاحی لاہور میں ڈیفنس کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔
 

UP