آئین پاکستان
٭قیام پاکستان کے بعد پاکستان ایک طویل عرصے تک ایک مستقل آئین سے محروم رہا۔ پاکستان کا پہلا آئین 23 مارچ 1956ء کو نافذ ہوا۔ یہ آئین اکتوبر 1958ء میں منسوخ کردیا گیا اور ملک مارشل لا کے سایہ تلے آگیا۔ 1962ء میں صدر پاکستان فیلڈ مارشل ایوب خان نے ایک اور آئین نافذ کیا جس میں فرد واحد کی حیثیت کو آمر مطلق کی صورت میں تحفظ دیا گیا تھا۔ یہ آئین 1969ء تک چلا حتیٰ کہ اس آئین کو خود اس کے خالق کے احکامات کے تحت ختم کردیا گیا۔
1970ء میں صدر یحییٰ خان نے لیگل فریم ورک کا آرڈر نافذ کیا اور اعلان کیا کہ ملک کی آئندہ اسمبلی 120 دن کے اندر اندر نیا آئین تیار کرے گی بطور دیگر اس اسمبلی کو کالعدم قرار دے دیا جائے گا چنانچہ 20 دسمبر 1971ء کو جب ذوالفقار علی بھٹو پاکستان کے صدر بنے تو انہوں نے سب سے پہلے ملک کا ایک مستقل آئین تیار کرنے پر توجہ دی۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے 17 اپریل 1972ء کو میاں محمود علی قصوری کی سربراہی میں ایک 25 رکنی کمیٹی تشکیل دی۔ اس کمیٹی نے بنیادی اصول طے کرنے کے بعد آئین کا ایک مسودہ‘ بل کی شکل میں تیار کیا جسے وزیر قانون عبدالحفیظ پیرزادہ نے 31 دسمبر 1972ء کو قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔
قومی اسمبلی نے طویل بحث و مباحثہ اور 3 خواندگیوں کے بعد 10 اپریل 1973ء کو اس آئین کی منظوری دے دی۔ 12 اپریل 1973ء کو صدر مملکت نے اس آئین کی توثیق کی اور خود آئین ہی کی ایک دفعہ کے مطابق 14 اگست 1973ء کو اس آئین کو نافذ کردیا گیا۔
پاکستان کا یہ آئین 280 دفعات اور چھ شیڈولوں پر مشتمل ہے۔ اب تک اس آئین میں کئی ترامیم ہوچکی ہیں جن میں سب سے زیادہ متنازع ترمیم‘ آٹھویں ترمیم ہے۔ اس آٹھویں ترمیم میں جنرل ضیاء الحق کے مارشل لا اور ان کے احکامات کو آئینی تحفظ دیا گیا تھا۔