Released Teri Yad
پاکستان کی پہلی فلم ’’تیری یاد‘‘ ریلیز ہوئی

تیری یاد

٭7 اگست 1948ء کوعیدالفطر کے روز لاہورکے پربھات سینما میں پاکستان میں تیار ہونے والی پہلی فیچر فلم ’’تیری یاد‘‘ ریلیز ہوئی۔ اس فلم کے پروڈیوسر دیوان سرداری لال اور ہدایت کار دائود چاند تھے۔
دیوان سرداری لال ایک زیرک اور ہوشیار آدمی تھے۔ قیام پاکستان سے پہلے وہ پنچولی آرٹ اسٹوڈیوز کے منیجر تھے جب کہ اس اسٹوڈیو کے مالک دل سکھ پنچولی تھے۔ قیام پاکستان کے بعد دیوان سرداری لال نے دل سکھ پنچولی کو خوفزدہ کرکے پاکستان سے بھگا دیا اور خود ان کے کاروبار کے انچارج بن گئے انہوں نے مسلمان کارکنوں کو اکٹھا کیا اور فلم سازی کی ابتدا کی۔
دائود چاند 1931ء سے فلمی دنیا میں تھے۔ شروع شروع میں وہ خاموش فلموں میں اداکاری کیا کرتے تھے۔ بولتی فلموں کا دور آیا تو ہدایت کار بن گئے۔ بطور ہدایت کار ان کی پہلی فلم ’’جیون کا سپنا‘‘ تھی جو جمنا آرٹ پروڈکشنز کلکتہ کے بینر تلے تیار ہوئی تھی۔ قیام پاکستان سے قبل ان کی ڈائریکٹ کردہ یادگار فلموں میں سپاہی‘ شان اسلام‘ سسی پنوں‘ پرائے دیس میں ‘ آر سی اور ایک روز کے نام لیے جاسکتے ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد انہیں پاکستان کی پہلی فلم ’’تیری یاد‘‘ کی ہدایات دینے کا اعزاز حاصل ہوا۔ یہ فلم انہوں نے تین ماہ کے عرصے میں مکمل کی تھی۔
تیری یاد کے ہیرو دلیپ کمار کے چھوٹے بھائی ناصر خان اور ہیروئن آشا پوسلے تھیں جب کہ فلم کے دیگر اداکاروں میں نجمہ‘ سردار محمد‘ رانی کرن‘ زبیدہ‘ جہانگیر ،نذراور ماسٹر غلام قادر شامل تھے۔ اس فلم کی کہانی اور مکالمے خادم محی الدین نے لکھے تھے۔ اس کی موسیقی ماسٹرعنایت علی ناتھ نے ترتیب دی تھی جب کہ اس کے نغمات قتیل شفائی اور تنویر نقوی نے تحریر کیے تھے۔ فلم کی عکاسی رضا میر نے کی تھی، تدوین کار ایم اے لطیف تھے، آڈیو گرافی اے زیڈ بیگ نے کی تھی جبکہ پروسیسنگ کے فرائض پیارے خان اور وارث نے انجام دیئے تھے۔اس فلم کے لیے کل 13 گانے ریکارڈ کیے گئے تھے لیکن فلم میں صرف 10 گانے شامل کیے گئے جنہیں منور سلطانہ‘ علی بخش ظہور اور آشا پوسلے نے گایا تھا۔ بدقسمتی سے ان گیتوں کے ریکارڈ نہیں بنے تھے جن کی وجہ سے یہ گیت عوام تک نہیں پہنچ سکے۔
’’تیری یاد‘‘ باکس آفس پر بری طرح ناکام ہوئی مگر اپنے اس اختصاص کی بنا پر کہ وہ پاکستان میں تیار ہونے والی پہلی فیچر فلم تھی‘ آج بھی زندہ ہے۔

UP