Murder of Malik Ameer Muhammad Khan (Nawab Of Kala Bagh)
نواب آف کالا باغ کا قتل

ملک امیر محمد خان

٭26 نومبر 1967ء کو مغربی پاکستان کے سابق گورنر نواب آف کالا باغ‘ ملک امیر محمد خان کو پراسرار طور پر قتل کردیا گیا۔
نواب آف کالا باغ‘ ایوب خان کی حکومت کے ایک اہم ستون تھے۔ وہ ذاتی زندگی میں ایک ایماندار‘ کھرے اور سادہ مزاج انسان تھے‘ مگر ان کی انتظامیہ پر گرفت اتنی ہی سخت تھی‘ وہ پرانے فیوڈل لارڈز کا ایک مثالی نمونہ تھے۔
نواب آف کالا باغ‘ آکسفورڈ یونیورسٹی کے فارغ التحصیل تھے وہ پرانے پارلیمنٹیرین تھے اور مغربی پاکستان کے گورنر بننے سے پہلے پی آئی ڈی سی اور خوراک و زراعت کمیشن کے چیئرمین رہ چکے تھے۔
یکم جون 1960ء کو انہوں نے مغربی پاکستان کے گورنر کا عہدہ سنبھالا۔ اس عہدے پر وہ 18ستمبر 1966ء تک فائز رہے۔ 1962ء اور 1965ء کے انتخابات میں ایوب خان کی کامیابی میں انہوں نے کلیدی کردار ادا کیا۔ ان کے رعب اور دبدبے کا یہ عالم تھا کہ وہ خود مسلم لیگ کے رکن نہیں تھے لیکن کسی بھی نشست کے لیے مسلم لیگ کا ٹکٹ ان کی مرضی کے بغیر جاری نہیں ہوسکتا تھا۔
گورنری سے مستعفی ہونے کے بعد وہ اپنی جاگیر پر واپس چلے گئے جہاں 26 نومبر 1967ء کو انہیں قتل کردیا گیا۔ اس قتل کا الزام ان کے بیٹے ملک اسد پر لگایا گیا مگر اس الزام کو ثابت نہ کیا جاسکا ۔نواب آف کالا باغ کی میت کو جس کسمپرسی سے دفن کیا گیا وہ عبرت کا نشان تھا وہ شخص جس کا رعب اور دبدبہ پورے مغربی پاکستان پر چلتا تھا‘ اس کے جنازے میں گنتی کے صرف چند افراد موجود تھے۔
 

UP