Death of Madam Aazari
میڈم آذری کی وفات

میڈم آذری

٭28 اگست 1998ء کو پاکستان کی نامور رقاصہ اور فلمی اداکارہ میڈم آذری راولپنڈی میں وفات پاگئیں۔
میڈم آذری کا پورا نام اینامیری گوزیئزیلر (Anna Marie Gueizelor)تھااور وہ1907ء میں بنگلور میں پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد ایک جرمن ڈاکٹر تھے جبکہ والدہ کا تعلق ہندوستان سے تھا۔ ان کے والدین کی شادی کامیاب نہیں ہوسکی جس کے بعد ان کی پرورش ان کے والد نے کی۔ ان کے والد انہیں بیلے ڈانسر بنانا چاہتے تھے اور انہوں نے میڈم آذری کو بیلے ڈانس اور پیانو بجانے کی تربیت بھی دلوائی تھی۔ اسی زمانے میں ان کا گھرانہ بنگلور سے بمبئی منتقل ہوگیا جہاں ہندوستانی فلموں کو دیکھنے سے میڈم آذری کو کلاسیکی رقص سیکھنے کی خواہش پیدا ہوئی۔ انہی دنوں  ان کی ملاقات عطیہ فیضی سے ہوئی جو ان کے والد کی دوست تھیں اور انہی کی توسط سے وہ عطیہ فیضی کے تھری آرٹ سرکل سے وابستہ ہوگئیں۔ عطیہ فیضی نے میڈم آذری کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے انہیں کلاسیکی رقص کی تربیت دلوانا شروع کی،جس پر آذری کو اپنے والد کی ناراضی کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ والد کی وفات کے بعد آذری مستقل طور پر بیگم عطیہ فیضی کے ادارے سے وابستہ ہوگئیں جہاں انہوں نے مینا کشی پلی، نونا کمہار سینار، سلیمان اور پنڈت گوپال سے بھرت نرتیم، منی پوری اور کتھک رقص کی تربیت حاصل کی۔اسی ادارے سے وابستگی کے دوران انہیں خالدہ ادیب خانم کے سامنے اپنے رقص کے مظاہرے کا موقع ملا جنہوں نے انہیں آذری دیوی کا نام عطا کیا اور یوں وہ میڈم آذری بن گئیں۔ اسی زمانے میں انہوں نے کئی فلموں میں بھی اپنے رقص کا مظاہرہ کیا جن میں نور محل، بہن کا پریم، راج ترنگ، قتل عام، نور حیدر، جاں باز ملکہ، شیخ چلی، تصویر اور پروانہ کے نام شامل ہیں۔قیام پاکستان کے بعد میڈم آذری اپنے مسلمان شوہر کے ساتھ پاکستان آگئیں جہاں انہوں نے راولپنڈی میں کلاسیکی رقص سکھانے کی ایک اکیڈمی کھولی۔ ان کی اس اکیڈمی سے رقص سیکھنے والوں میں مشہور مصورہ لیلیٰ شہزادہ اور اداکارہ پنا بھی شامل تھیں۔ میڈم آذری راولپنڈی کے گورا قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

UP