Death of Muhammad Ali
اداکار محمد علی کی وفات

محمد علی/اداکار

٭پاکستان کے عہد ساز اور صاحب طرز اداکار محمد علی 19 اپریل 1931ء کو رام پور میں پیدا ہوئے تھے۔
ان کے والد سید مرشد علی امام مسجد تھے۔ قیام پاکستان کے بعد ان کے خاندان نے پہلے ملتان اور پھر حیدرآباد میں سکونت اختیار کی۔ محمد علی نے سٹی کالج حیدرآباد سے انٹرمیڈیٹ کا امتحان پاس کیا۔ ان کے بڑے ارشاد علی ریڈیو پاکستان سے بطور براڈ کاسٹر وابستہ تھے۔ انہی کے توسط سے محمد علی نے بھی ریڈیو پاکستان کے مختلف ڈراموں میں کام کرنا شروع کیا۔ 1960ء کی دہائی کے آغاز میں محمد علی کو ہدایت کار قمر زیدی نے اپنی فلم آنکھ اور خون میں کاسٹ کیا مگر یہ فلم مکمل نہ ہوسکی۔ 1962ء میں بطور اداکار محمدعلی پہلی فلم چراغ جلتا رہا ریلیز ہوئی۔ بطور ہیرو ان کی نمائش پذیر ہونے والی پہلی فلم شرارت تھی جس کے ہدایت کا رفیق رضوی تھے۔ اس سے قبل انہیں ہدایت کار ایس اے غفار نے مسٹر ایکس نامی جاسوسی فلم میں بطور ہیرو کاسٹ کیا تھا مگر وہ فلم کچھ تاخیر سے ریلیز ہوئی۔ محمد علی کی مقبولیت کا آغاز فلم خاموش رہو سے ہوا۔ اس کے بعد ان کی یکے بعد دیگرے لاتعداد فلمیں نمائش پذیر ہوئیں جن میں کاسٹیوم فلموں کے ساتھ ساتھ سماجی اور رومانی فلمیں بھی شامل تھیں۔ 29 ستمبر 1966ء کو فلم تم ملے پیار ملا کی تکمیل کے دوران انہوں نے اداکارہ زیبا سے شادی کرلی ۔ ان کی ازدواجی زندگی بہت کامیاب رہی۔ محمد علی اور زیبا کی مشترکہ فلموں کی تعداد 70 ہے جن میں 59 فلموں میں انہوں نے بطور ہیرو ، ہیروئن کام کیا جو ایک ریکارڈ ہے۔ محمد علی نے مجموعی طور پر 268 فلموں میں کام کیا جن میں اردو فلموں کی تعداد 251 تھی ، 15 فلمیں پنجابی زبان میں بنائی گئی تھیں جبکہ 2 فلمیں ڈبل ورژن تھیں۔انہوں نے بھارتی ہدایت کار منوج کمار کی فلم کلرک میں بھی کام کیا تھا، تاہم جب یہ فلم ریلیز ہوئی تو ان کے بعض اہم مناظر بھارتی فلم سنسر بورڈ کی قینچی کی زد میں آگئے جس پرمحمد علی نے شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ محمد علی نے مجموعی طور پر 9نگار ایوارڈز بھی حاصل کئے تھے۔
19 مارچ 2006ء کو محمد علی اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔
 

UP