اسلام آباد
٭1959ء میں لیفٹیننٹ جنرل آغا محمد یحییٰ خان کی سربراہی میں قائم ہونے والا ایک کمیشن پاکستان کے دارالحکومت کے طور پر کراچی کو ناموزوں قرار دے چکا تھا اور اعلان کرچکا تھا کہ پاکستان کا نیا دارالحکومت راولپنڈی کے نزدیک پوٹھوہار کے علاقے میں مارگلہ پہاڑی کے دامن میں آباد کیا جائے گا۔
مگر اب بھی ملک کے اس مجوزہ دارالحکومت کا نام رکھے جانے کا مرحلہ باقی تھا۔ اس سلسلے میں حکومت کو بہت سی تجاویز موصول ہوئیں جن میں اس شہر کا نام جناح آباد‘ جناح پور‘ ایوب آباد‘ مسلم آباد یا اسلام آباد رکھے جانے کے لیے کہا گیا تھا۔
24 فروری 1960ء کو فیلڈ مارشل ایوب خان کی صدارت میں ہونے والے وفاقی کابینہ کے ایک اجلاس میں تمام تجاویز کا جائزہ لیا گیا اور اعلان کیا گیا کہ پاکستان کے اس مجوزہ وفاقی دارالحکومت کا نام اسلام آباد ہوگا۔ یہ نام عارف والا سے تعلق رکھنے والے ایک اسکول ٹیچر قاضی عبدالرحمن نے تجویز کیا تھا۔
کابینہ کے اس فیصلے کا اعلان جناب ذوالفقار علی بھٹو نے کیا جو ان دنوں وزیر اطلاعات کے عہدے پر فائز تھے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اسلام آباد کا نام نہ صرف لوگوں کے جذبات کی ترجمانی کرتا ہے بلکہ اس سے مجوزہ دارالحکومت کو ایک واضح مقصد اور امتیاز بھی حاصل ہوتا ہے۔28 مئی 1960ء کو صدر ایوب خان کی صدارت میں شکر پڑیاں کی پہاڑی پر وفاقی کابینہ کا ایک اور اجلاس منعقد ہوا جس میں نئے وفاقی دارالحکومت کے ماسٹر پلان کی‘ جو یونانی تعمیراتی ادارے‘ ڈوکسی ایڈس ایسوسی ایٹس نے تیار کیا تھا‘ منظوری دے دی گئی۔