ستارہ جرأت
٭ فلائیٹ لیفٹیننٹ سید صفی مصطفیٰ 30اپریل 1946ء کو کجوا (بھارت) میں پیدا ہوئے اور 27 مارچ 1965ء کو پاکستان ائیر فورس میں باقاعدہ کمیشن حاصل کیا۔ فلائیٹ لیفٹیننٹ سید صفی مصطفیٰ سکواڈرن نمبر246 جو کہ ایک موبائل آبزرور یونٹ تھی، میں بحیثیت فلائیٹ کمانڈر تعینات تھے۔ یہ سکواڈرن دشمن ملک کی کارروائیوں پر نظر رکھنے کے فرائض پر مشرقی پاکستان میں مامور تھے۔ فروری 1971ء میں ایک مراسلاتی حکم نامہ کے ذریعے تمام آبزرور یونٹوں کو اپنے قریبی فوجی مراکز میں پوزیشن لینے کے احکامات جاری کیے گئے۔ فلائیٹ لیفٹیننٹ سید صفی مصطفی اور اس کی یونٹ کے جوان ’’ایسٹ پاکستان رائفلز‘‘ میمن سنگھ (ڈھاکہ) میں منتقل ہو گئے۔ سول نافرمانی اور احتجاجی تحریک کے دنوں میں انہوں نے ایثار و قربانی کے جذبہ کے ساتھ اپنے ساتھیوں کا ہر طرح سے خیال رکھا۔ 16 مارچ 1971ء کو فلائیٹ لیفٹیننٹ سید صفی مصطفی ایک دن کے لیے ڈھاکہ چھٹی پر آئے ہوئے تھے، راستے میں موجود خطرات اور غیر علاقائی باشندوں کو درپیش مسائل کے باعث ان کے عزیز و اقارب نے انہیں واپس جانے سے منع کیا۔ تاہم اس ہنگامی صورتِ حال کے باوجود اپنے ساتھیوں تک پہنچنے کے لیے بے چین اور اپنے فرائض منصبی کی ادائیگی کے لیے نہایت بے قرار نظر آئے۔ نتیجتاً وہ تمام تر خطرات کی پرواہ کیے بغیر بلا تاخیر اپنی یونٹ واپس روانہ ہو گئے۔ ان کی روانگی کے بعد مورخہ 17 مارچ 1971ء تک پاکستان ائیر فورس کے ساتھ بحال رہا۔ تاہم اس کے بعد وہ رابطے سے منقطع ہو گئے اور غالباً باغیوں کی حراست میں چلے گئے۔ بعد ازاں یہ اندازہ لگایا گیا کہ وہ 17 اپریل 1971ء کو شہید کر دئیے گئے۔ اس بے مثال جرأت، غیر معمولی حالات میں مثالی قائدانہ صلاحیت اور فرض شناسی کے اعتراف میں فلائیٹ لیفٹیننٹ سید صفی مصطفی کو بعد از شہادت ’’ستارہ جرأت‘‘ عطا کیا گیا۔
٭٭٭
۔۔۔ (تحریر: طارق جمیل) ۔۔۔