*لاہور ہائیکورٹ کی چیف جسٹس عالیہ نیلم نے 11 جولائی 2024ء کو اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔
*لاہور ہائی کورٹ کا قیام متحدہ ہندوستان میں 21 مارچ 1882ء میں عمل میں آیا تھا۔ چیف جسٹس عالیہ نیلم کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ لاہور ہائی کورٹ کی 142 سالہ تاریخ میں پہلی خاتون چیف جسٹس مقرر ہوئیں۔ گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان نے عالیہ نیلم سے لاہور ہائی کورٹ کے 53 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف لیا۔
*جسٹس عالیہ نیلم 12 نومبر 1966ء میں راولپنڈی میں پیدا ہوئیں۔ پنجاب یونیورسٹی لا کالج سے 1995ء میں قانون کی ڈگری حاصل کی جبکہ انہوں نے قانون کے دیگر ڈپلومے بھی حاصل کر رکھے ہیں، جسٹس عالیہ نیلم 1996ء میں بطور وکیل رجسٹرڈ ہوئیں اور1998ء میں ہائی کورٹ جبکہ 2008ء میں سپریم کورٹ کی وکیل بنیں۔ جسٹس عالیہ نیلم کی 2013 میں لاہور ہائی کورٹ کی ایڈہاک جج کے طور پر تقرری ہوئی اور 16 مارچ 2015ء کو انہیں لاہور ہائی کورٹ کا مستقل جج بنا دیا گیا۔ جسٹس عالیہ نیلم کے کئی قانونی فیصلے حوالے کے طور پر بھی رپورٹ ہوئے۔ اپنی وکالت کے دوران انہوں نے سول عدالتوں اور سیشن کورٹ میں بھی سول اور فوجداری دونوں قسم کے مقدمات کی پیروی کی جبکہ بطور جج بینکنگ جرائم سے متعلق مقدمات کے بھی فیصلے دئیے۔ بطور وکیل اُن کے 46 مقدمات رپورٹ ہوئے جبکہ بطور جج اب تک ان کے 146 فیصلے رپورٹ ہو چکے ہیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے انہیں صنفی امتیاز سے متعلق جرائم کی عدالتوں کا فوکل پرسن بھی مقرر کر رکھا تھا۔ جسٹس عالیہ نیلم پنجاب کی انسدادِ دہشت گردی عدالتوں کی پہلی خاتون ایڈمنسٹریٹو جج بھی رہیں، انہوں نے صنفی بنیاد پر تشدد کے مقدمات کی سماعت کے لیےعلیحدہ عدالتوں کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے 1996ء سے فروری 2013ء تک ٹرائل کورٹس میں تقریباً 1473 مقدمات، لاہور ہائیکورٹ میں تقریباً 850 اور سپریم کورٹ میں تقریباً 90 مقدمات میں وکالت کی۔
***
۔۔۔(تحریر: طارق جمیل) ۔۔۔