Death of Khan Abdul Ghafar Khan
خان عبدالغفار خان کی وفات

خان عبدالغفار خان

٭20 جنوری 1988ء کو پاکستان کے نامور سیاستدان خان عبدالغفار خان پشاور میں وفات پاگئے۔
باچا خان جنوری 1890ء میں ہشت نگر کے گائوں اتمان زئی میں پیدا ہوئے تھے۔ پشاور اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے تعلیم کے حصول کے بعد انہوں نے سیاست کے میدان میں قدم رکھا۔ انہوں نے رولٹ ایکٹ کے خلاف احتجاجی تحریک سے اپنی سیاسی جدوجہد کا آغاز کیا اور تحریک ہجرت اور ہجرت خلافت میں فعال حصہ لیا۔ 1926ء میں وہ انڈین نیشنل کانگریس میں شامل ہوئے بعدازاں انہوں نے اپنی اصلاحی تحریک انجمن اصلاح الافاعنہ کے تحت خدائی خدمت گار تحریک شروع کی۔ اسی تحریک میں انہیں بادشاہ خان (باچاخان )کا خطاب دیا گیا۔ انہوں نے کانگریس کی عدم تعاون کی تحریک میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ 1937ء کے عام انتخابات میں انہیں سرحد اسمبلی میں بھاری اکثریت حاصل ہوئی۔ ابتدا میں ان کی اکثریت کے باوجود صاحبزادہ عبدالقیوم خان کو صوبے کا وزیراعلیٰ بنادیا گیا مگر تحریک عدم اعتماد کے بعد ان کے بعد ڈاکٹر خان صاحب صوبہ سرحد کے وزیراعلیٰ بن گئے۔ 1946ء کے عام انتخابات میں بھی خان عبدالغفار خان کی سیاسی جماعت کو اکثریت حاصل ہوئی۔ 1947ء میں انہوں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی مگر صوبہ سرحد میں ہونے والے ریفرنڈم کے بعد یہ صوبہ پاکستان میں شامل کرلیا گیا۔ خان عبدالغفار خان نے اس ریفرنڈم کا بائیکاٹ کیا تھا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ کئی مرتبہ دستور ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تاہم حکومت وقت سے ان کا ٹکرائو جاری رہا اور انہوں نے زندگی کا بیشتر حصہ قید و بند اور جلاوطنی میں بسر کیا۔ ان کے انتقال کے بعد انہیں جلال آباد میں ان کے اس مکان کے سبزہ زار میں دفن کیا گیا جو انہیں افغانستان میں قیام کے دوران افغان حکومت نے بطور تحفہ پیش کیا تھا۔
 

UP