Alam Lohar
صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی۔ عالم لوہار

عالم لوہار

پاکستان کے معروف لوک فن کارعالم لوہار یکم مارچ 1928ء کو موضع آچھ ضلع گجرات میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد ان کی خوش الحانی کی وجہ سے انہیں قاری بنانا چاہتے تھے مگر ان کا اپنا رجحان لوک داستانیں گانے کی طرف تھا چنانچہ وہ اپنے اس شوق کی تکمیل کے لئے اپنا گھر چھوڑ کر تھیٹریکل کمپنیوں سے وابستہ ہوگئے اور نہایت کم عمری میں بہت مقبول ہوگئے۔
عالم لوہارکی گائیکی کا انداز منفرد اور اچھوتا تھا جو اندرون ملک ہی نہیں بیرون ملک جہاں پنجابی اور اردو زبان نہیں سمجھی جاتیں وہاں بھی لوگ ان کی خوبصورت دھنوں پر جھوم اٹھتے تھے۔ عالم لوہار کو چمٹا بجانے اور آواز کا جادو جگانے میں کمال فن حاصل تھا۔ ان کے گائے ہوئے پنجابی گیتوں کی خوشبو آج بھی جابجا بکھری ہوئی ہے۔ان کی خاص پہچان ان کا چمٹا تھا۔ انہوں نے چمٹے کوبطور آلہ موسیقی استعمال کیااور دنیا کو ایک نئے ساز سے متعارف کرایا۔ یہی نہیں بلکہ ان کی گائی ہوئی جگنی بھی آج لوک موسیقی کا حصہ ہے۔ ان کے بعدآنے والے متعدد فنکاروں نے بھی اسے اپنے اپنے انداز سے پیش کیا لیکن جو کمال عالم لوہار نے اپنی آواز کی بدولت پیدا کیا وہ کسی دوسرے سے ممکن نہ ہوسکا۔ جگنی کی شہرت کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جاسکتا ہے کہ اس دور کی اردو اور پنجابی فلموں میں بھی جگنی کو خصوصی طور پر شامل کیا جاتا تھا اور جگنی کی فلم بندی بھی انہی پر ہوا کرتی تھی۔جگنی کے علاوہ عالم لوہار نے کئی اورمنفرد دھنیں بھی تخلیق کیں جن میں’’دھرتی پنج دریاواں دی‘‘ بہت مقبول ہوئی۔
قیام پاکستان کے بعد انہوں نے ریڈیو پاکستان اور پھر پاکستان ٹیلی وڑن سے بھی اپنے فن کا جادو جگایا اور پاکستان کے مقبول ترین لوک گلوکاروں میں شمار ہونے لگے۔ان کے فن کے قدردانوں میں سربراہان مملکت بھی شامل تھے۔  عالم لوہار3 جولائی 1979ء کو مانگا منڈی کے قریب ٹریفک کے ایک حادثے میں جاں بحق ہوگئے۔ انھیں لالہ موسیٰ میں سپرد خاک کیا گیا۔ حکومت پاکستان نے ان کے فن کے اعتراف میں انھیں 14 اگست 1979 ء کو بعد از مرگ صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔
 

UP