فردوسی بیگم
مشرقی پاکستان کی نامور گلوکارہ فردوسی بیگم 1941 ء میں کوچ، بہار (بھارت) میں پیدا ہوئیں۔ ان کے والد عباس الدین معروف موسیقار تھے۔ انھوں نے کلاسیکی موسیقی کی تعلیم استاد منیر حسین خان، استاد محمد حسین خان اور استاد مستانہ گاما سے حاصل کی جبکہ استاد قادر ضمیری نے انھیں غزل اور ٹھمری کے اسرار سے واقف کیا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے والدین کے ساتھ ڈھاکا میں سکونت پزیر ہوئیں۔ 1955ء میں صرف چودہ برس کی عمر میں ڈھاکا ریڈیو اسٹیشن سے ان کا پہلا نغمہ نشر ہوا اور جلد ہی ان کی آواز ڈھاکا ریڈیو اسٹیشن کا ایک لازمی جزو بن گئی۔ ان کی آواز سراہنے والوں میں قاضی نذرالاسلام جیسے افراد شامل تھے۔ 1962ء میں فلم ’’چندا‘‘ سے ان کی فلمی گائیکی کا آغاز ہوا۔ اس فلم کے موسیقار روبن گھوش تھے۔ اس کے بعد فلم تلاش، کاجل، پریت نہ جانے ریت ، سات رنگ، سہرا، ملن، نواب سراج الدولہ، چکوری اور کاروان میں ان کے گائے ہوئے گیتوں نے انہیں پاکستان کی مقبول ترین گلوکارہ بنا دیا۔
انہوں نے متعدد اعزازات حاصل کیے جن میں 14 اگست 1965ء کو دیا جانے والا صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سر فہرست تھا۔