نذرالاسلام
٭11 جنوری 1994ء کو پاکستان کے نامور فلمی ہدایت کار نذرالاسلام لاہور میں وفات پاگئے۔
نذرالاسلام 19 اگست 1939ء کو کلکتہ میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ نیوتھیٹرز کلکتہ کے دبستان کے نمائندہ ہدایت کار تھے اور ان کی فلموں میں ستیہ جت رے، بروا، باسوچڑجی، بمل رائے اور نتن بوس کے اسلوب کی جھلک ملتی تھی۔ انہوں نے اپنی فنی زندگی کا آغاز ڈھاکا سے بطور تدوین کار کیا پھر وہ ہدایت کار ظہیر ریحان کے معاون بن گئے۔ چند بنگالی فلموں کے بعد انہوں نے ایک اردو فلم کاجل بنائی جو بے حد مقبول ہوئی۔ پھر انہوں نے ایک بنگالی فلم کاربو اور ایک اور اردو فلم پیاسا کی ہدایات دیں۔ 1971ء میں سقوط ڈھاکا کے زمانے میں وہ پاکستان آگئے جہاں انہوں نے فلم ساز الیاس رشیدی کی فلم احساس سے اپنے نئے فلمی سفر کا آغاز کیا۔ احساس کے بعد ان کی کئی اور فلمیں نمائش پذیر ہوئیں جن میں حقیقت، شرافت، آئینہ، امبر، زندگی، بندش، نہیں ابھی نہیں، آنگن، دیوانے دو، لو اسٹوری، پلکوں کی چھائوں میں، میڈم باوری، بارود کی چھائوں میں، آندھی اور کالے چور کے نام سرفہرست ہیں۔ یہ تمام فلمیں باکس آفس پر بے حد کامیاب رہیں۔ بطور ہدایات کار نذرالاسلام کی آخری فلم لیلیٰ تھی، جو ان کی وفات کے بعد نمائش پذیر ہوئی۔ نذرالاسلام فلمی صنعت میں ’’دادا‘‘ کے لقب سے معروف تھے۔ وہ لاہور میں گارڈن ٹائون کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔