علامہ ظفر احمد عثمانی
٭ پاکستان کے ایک نامور عالم دین اور جدوجہد آزادی کے فعال رہنما علامہ ظفر احمد عثمانی 5 اکتوبر 1892ء کو دیوبند میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ نے ابتدائی تعلیم دیوبند سے حاصل کی اور پھر تھانہ بھون‘ کانپور اور سہارنپور میں مختلف علماء سے فیض یاب ہوئے۔
تحریک پاکستان کی آخری دہائی میں مولانا ظفر احمد عثمانی مشرقی بنگال میں درس و تدریس میں مصروف تھے یوں انہوں نے ہندوستان کے اس خطے میں تحریک پاکستان کو کامیاب بنانے میں بڑا اہم کردار ادا کیا جب سلہٹ میں ریفرنڈم کا مرحلہ درپیش ہوا تو یہ مولانا ظفر احمد عثمانی ہی تھے جن کی کاوشوں سے مسلم لیگ نے اس ریفرنڈم میں کامیابی حاصل کی اور یوں قیام پاکستان کے وقت یہ خطہ‘ پاکستان کا حصہ بن گیا۔
یہ آپ کی اور آپ کے بھائی علامہ شبیر احمد عثمانی کی خدمات ہی تھیں جن کے باعث قیام پاکستان کے وقت‘ یعنی 14 اگست 1947ء کو قائد اعظم نے آپ دونوں بھائیوں کو بالترتیب ڈھاکا اور کراچی میں پرچم کشائی کا اعزاز بخشا۔
1954ء میں مولانا ظفر احمد عثمانی ٹنڈو الہ یار چلے آئے‘ جہاں انہوں نے ایک مدرسۃ العلوم قائم کیا اور آخری وقت تک اسی مدرسے میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیے۔
مولانا ظفر احمد عثمانی کا انتقال 8 دسمبر 1974ء کو ہوا۔ وہ ٹنڈوالٰہ یار میں اپنے قائم کردہ مدرسے میں آسودۂ خاک ہوئے۔
آپ کی تصانیف میں تحذیر المسلمین عنن الموالات المشرکین‘ فتاویٰ امداد الاحکام‘ اعلاء السنن اور انوار النظر فی آثار الظفر سرفہرست ہیں۔