زیارت ریذیڈنسی
٭30 جولائی 1978ء کو حکومت پاکستان نے زیارت (بلوچستان) کی اس ریذیڈنسی کا، جس میں بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام بسر کئے تھے نام تبدیل کرکے ’’قائداعظم ریذیڈنسی‘‘ رکھ دیا۔
زیارت کوئٹہ سے ایک سو بائیس کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے اور سطح سمندر سے 2453 میٹر بلند ہے۔ اس کا مقامی نام غوسکی تھا تاہم یہ مقام حضرت ملا طاہر رحمت اللہ بابا خرواری کے مزار کی نسبت سے زیارت کے نام سے مشہور ہوگیاتھا۔یہ مزار زیارت سے آٹھ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ قائد اعظم ریزیڈنسی اسی وادئ زیارت کے خوبصورت اور پر فضامقام پر واقع ہے۔ لکڑی سے تعمیر کی گئی یہ خوبصورت رہائش گاہ اپنے بنانے والے کے اعلیٰ فن کی عکاس ہے۔ یہ رہائش گاہ 1892ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ اس سے نوسال قبل1883 میں انگریز پولیٹیکل ایجنٹ نے زیارت کو اپنا گرمائی مرکز قرار دیا تھا۔ اوریہاں ایک سینی ٹوریم بنانے کے احکامات جاری کیے تھے۔قیام پاکستان کے بعد اس رہائش گاہ کی تاریخی اہمیت میں اس وقت اضافہ ہوا جب14جولائی1948کو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح ناسازئ طبع کے باعث یہاں تشریف لائے۔ قائد اعظم نے13 اگست 1948ء تک اسی ریزیڈنسی میں قیام کیا۔ ریزیڈنسی میں موجود کمروں میں سے ایک کمرا محترمہ فاطمہ جناح اورایک قائد اعظم کے ذاتی معالج کرنل الٰہی بخش کے لیے تھا، جبکہ ایک کمرا قائد اعظم کے ذاتی معتمد کے لئے مختص کیا گیا تھا۔ یہ عمارت آج بھی قائد اعظم کی بارعب شخصیت کا احساس دلاتی ہے۔اس تاریخی عمارت کی تصویر پاکستان کے سو روپے کے بینک نوٹ کے عقبی رخ پر بھی موجود ہے۔سات جنوری 1977ء کو سینٹ آف پاکستان نے زیارت ریزیڈنسی کو قومی ورثہ قرار دینے اور اس کانام قائد اعظم ریزیڈنسی رکھنے کی منظوری دی تھی۔ 30 جولائی 1978ء کو حکومت پاکستان نے اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے کا اعلان کردیا۔ 15 جون 2013 ء کو بلوچستان لبریشن آرمی نے اس ریزیڈنسی کو بم دھماکوں سے تباہ کردیا اور یوں قائد اعظم سے نسبت رکھنے والی یہ تاریخی عمارت تاریخ کا حصہ بن گئی۔