Death of Shabab Keranvi
شباب کیرانوی کی وفات

شباب کیرانوی

٭5 نومبر 1982ء کو پاکستان کے معروف فلم ساز اور ہدایت کار شباب کیرانوی دنیا سے رخصت ہوئے۔
شباب کیرانوی 1925ء میں کیرانہ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز فلم پہلی بار (1949ء) اور بیدرد (1953ء) کی نغمہ نگاری سے کیا تھا مگر یہ دونوں فلمیں مکمل نہ ہوسکیں۔ اس کے بعد انہوں نے اپنا ایک فلمی جریدہ ڈائریکٹر جاری کیا۔ 1955ء میں انہوں نے بطور فلم ساز، فلم جلن بنائی اس فلم کے ہدایت کار اے حمید تھے۔ 1957ء میں اسی ٹیم کی ایک اور فلم ٹھنڈی سڑک ریلیز ہوئی جو اداکار کمال کی پہلی فلم تھی۔ اس کے بعد انہوں نے بطور فلم ساز اور بطور ہدایت کار، متعدد فلمیں بنائیں جن میں سے بیشتر باکس آفس پرکامیاب ہوئیں۔ شباب کیرانوی کی فلموں میں ثریا، مہتاب، ماں کے آنسو، شکریہ، عورت کا پیار، فیشن، آئینہ، تمہی ہو محبوب مرے، انسان اور آدمی، انصاف اور قانون، افسانہ زندگی کا، من کی جیت، پردے میں رہنے دو، دامن اور چنگاری، آئینہ اور صورت، انسان اور فرشتہ، وعدے کی زنجیراور میرا نام ہے محبت کے نام سرفہرست ہیں۔ شباب کیرانوی نے ذاتی طور پر صرف دو نگار ایوارڈ حاصل کئے (انہیں یہ نگار ایوارڈ میرا نام ہے محبت میں بہترین ہدایت کاری اور بہترین کہانی نگاری پر دیئے گئے تھے) مگر ان کی بنائی ہوئی فلموں نے لاتعداد شعبوں میں اعزازات حاصل کئے۔
شباب کیرانوی نے متعدد اداکاروں کو فلمی صنعت سے متعارف کروایا۔ جن میں کمال، بابرا شریف، غلام محی الدین، ننھا، عالیہ، علی اعجاز، انجمن، فرح جلال، شائستہ قیصر، جمشید انصاری اور طلعت حسین کے نام سرفہرست ہیں۔
شباب کیرانوی شاعری میں تاجور نجیب آبادی کے شاگرد تھے، ان کی شاعری کے دو مجموعے موج شباب اور بازار صدا کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے تھے۔
شباب کیرانوی نے لاہور میں شباب اسٹوڈیوز کے نام سے ایک فلم اسٹوڈیو بھی بنایا تھا۔ وہ آج اسی اسٹوڈیو کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔
 

UP