Death of Moulana Zafar Ali Khan
مولانا ظفر علی خان کی وفات

مولانا ظفر علی خان

٭27 نومبر 1956ء کو مولانا ظفر علی خان نے وفات پائی۔
مولانا ظفر علی خان 1873ء میں ضلع سیالکوٹ کے ایک چھوٹے سے گائوں کوٹ میرتھ میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے علی گڑھ سے گریجویشن کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب علی گڑھ اہل علم سے بھرا ہوا تھا۔ سرسید، شبلی، حالی سبھی اس سے وابستہ تھے اس فضا نے ظفر علی خان کے فکری ارتقا میں بڑا اہم کردار ادا کیا۔1909ء میں مولانا ظفر علی خان وطن واپس لوٹ آئے۔ اسی زمانے میں ان کے والد مولوی سراج الدین احمد نے اپنے وطن کرم آباد سے ایک ہفت روزہ اخبار زمیندار کے نام سے جاری کیا۔والد کی وفات کے بعد مولانا نے زمیندار کی ذمہ داریاں سنبھالیں۔1911ء میں وہ زمیندار کو لے کر لاہور آگئے۔ یہاں انہیں ایک بہت بڑا ادبی حلقہ میسر آیا اور یہیں سے ظفر علی خان کی ادبی اور صحافیانہ زندگی اپنے نقطہ ٔ عروج کو پہنچی۔
مولانا ظفر علی خان آزادی تحریر و تقریر کے بہت بڑے مجاہد تھے۔ ان کے اخبار زمیندار کی ضمانت کئی مرتبہ ضبط ہوئی۔کئی مرتبہ اخبار بھی بند ہوا۔ متعدد مرتبہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنا پڑیں مگر مولانا کے ثبات قدم میں لغزش نہیں آئی۔ قیام پاکستان کے بعد مولانا کی سیاست میں ایک ٹہرائو پیدا ہوگیا۔
27 نومبر 1956ء کو مولانا ظفر علی خان انتقال کر گئے۔
 

UP