Death of Justice Muhammad Munir
جسٹس محمد منیر کی وفات

جسٹس محمد منیر

٭26 جون 1981ء کو پاکستان کی تاریخ کے سب سے متنازع چیف جسٹس، جسٹس محمد منیر وفات پاگئے۔
جسٹس محمد منیر 3مئی 1895ء کو پٹیالہ میں پیدا ہوئے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد انہیں بعض اہم مناصب پر خدمات انجام دینے کا موقع ملا۔ انہوں نے ریڈ کلف ایوارڈ میں مسلمانوں کی نمائندگی کی، لیاقت علی خان کے قتل کے بعد ان کے قتل کیس کی تفتیش کرانے والے کمیشن کی سربراہی کی۔ 1953ء کے فسادات کے اسباب کی تفتیش کرنے والے کمیشن کے سربراہ رہے۔ 29 جون 1954ء سے 2 مئی 1960ء تک پاکستان کے چیف جسٹس رہے اور بعدازاں ایک مختصر دورانیے کے لئے ا نہوں نے صدر ایوب خان کی کابینہ میں وزیر قانون کے فرائض بھی انجام دیئے۔
بطور چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس منیر کا وہ فیصلہ آج بھی متنازع سمجھا جاتا ہے جس میں انہوں نے 1954ء میں غلام محمد کے دستور ساز اسمبلی کے توڑے جانے کے کو نظریہ ضرورت کا سہارا لیتے ہوئے جائز قرار دیا تھا۔ اس فیصلے کو متنازع سمجھے جانے کا ایک بڑا سبب یہ بھی ہے کہ خود جسٹس منیر نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد اعتراف کیا تھا کہ ان کا یہ فیصلہ حالات کے دبائو کا نتیجہ تھا۔
اپنے آخری زمانے میں انہوں نے ایک کتاب Jinnah to Ziaتحریر کی تھی جس میں پاکستان کی سیاسی تاریخ کا تجزیہ کیا گیا تھا۔ جسٹس محمد منیر لاہور میں گلبرگ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہیں۔

UP