Death of Begum Hameeda Akhtar
بیگم حمیدہ اختر حسین رائے پوری کی وفات

بیگم حمیدہ اختر حسین رائے پوری

٭ اردو کی مشہور ادیبہ بیگم حمیدہ اختر حسین رائے پوری 22 نومبر 1918ء کو ہردوئی کے مقام پر پیدا ہوئی تھیں۔ ان کے والد ظفر عمر اردو کے پہلے جاسوسی ناول نگار تسلیم کئے جاتے ہیں۔ بیگم حمیدہ اختر حسین کی شادی 1935ء میں اختر حسین رائے پوری سے ہوئی تھی جو اردو کے نامور نقاد، محقق اور ادیب تھے۔ 1992ء میں اختر حسین رائے پوری کی وفات کے بعد بیگم حمیدہ اختر حسین نے اپنی ادبی زندگی کا آغاز کیا اور اپنے بے ساختہ اور سادہ اسلوب بیان کی بنا پر اردو کی اہم اہل قلم میں شمار ہونے لگیں۔ ان کی خودنوشت سوانح عمری ہم سفر کے نام سے اشاعت پذیر ہوئی۔ انہوں نے خاکوں کے دو مجموعے نایاب ہیں ہم اور چہرے مہرے بھی یادگار چھوڑے۔ اس کے علاوہ انہوں نے بچوں کی کہانیوں کا مجموعہ سدا بہار،کھانے پکانے کی ترکیبوں کا مجموعہ پکائو اور کھلائو اور ایک ناول وہ کون تھی؟ کے نام سے تحریر کیا۔ ان کی خود نوشت ہم سفر کا انگریزی ترجمہ My Fellow Traveller کے نام سے اشاعت پذیر ہوا، یہ ترجمہ امینہ اظفر نے کیا تھا۔
1998ء میں اکادمی ادبیات پاکستان نے انہیں نایاب ہیں ہم پروزیراعظم ادبی انعام بھی عطا کیا تھا۔وہ کراچی میں آسودۂ خاک ہیں۔
20 اپریل 2009ء کو بیگم حمیدہ اختر حسین رائے پوری کراچی میں وفات پاگئیں۔

UP