Death of Khushhal Khan Khattak
خوشحال خان خٹک کی وفات

خوشحال خان خٹک

٭25 فروری 1689ء مشہور پشتو شاعر اور پٹھان ہیرو خوشحال خان خٹک کی تاریخ وفات ہے۔
خوشحال خان خٹک 1613ء میں پشاور کے نزدیک ایک گائوں اکوڑہ میں پیدا ہوئے۔ اوائل عمری میں وہ یوسف زئی قبیلے کے سردار بنے۔ شاہجہاں نے ان کا حق سرداری قبول کیا مگر جب اورنگزیب نے ایسا کرنے سے انکار کیا تو خوشحال خان خٹک نے اس کے خلاف علم حریت بلند کیا۔ انہیں اپنی اس حریت پسندی کی وجہ سے گرفتاری کا سامنا کرنا پڑا ۔ اورنگزیب انہیں رن تھمبور کے قلعے میں کئی سال قید رکھا۔ وفاداری کے وعدے پر آزادی ملی مگر رہائی کے بعد انہوں نے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں اور شاہی فوجوں پر کئی حملے کیے جن میں مغل افواج کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ اورنگزیب کو ان کی سرکوبی کے لیے خود آنا پڑا اور اس نے خوشحال خان خٹک اور ان کے ساتھیوں کو شکست سے ہمکنار کیا۔ خوشحال خان خٹک کا آخری زمانہ بڑی مصیبت اور پریشانی میں گزرا انہوں نے تقریباً چالیس ہزار اشعار یادگار چھوڑے جن میں تغزل سے بڑھ کر واقعاتی رنگ ہیں اور بیشتر اشعار رجزیہ ہیں۔ان کے اشعارمیں جوش، آزادی، افغان کی فوقیت اور مغلوں کی مخالفت بھری ہوئی ہے اسی سبب سے آپ کو صاحب السیف والقلم کہا جاتا ہے۔
آپ کا انتقال 25 فروری 1689ء کو ہوا۔ آپ کا مزار اکوڑہ خٹک میں واقع ہے۔
 

UP