رضا میر
پاکستان کے مشہور فلمی عکاس، ہدایت کار اور فلم ساز رضا میر 1927ء میں پیدا ہوئے تھے۔ انہوں نے اپنے فلمی کیریئر کا آغاز اسسٹنٹ کیمرہ مین کی حیثیت سے کیا اور قیام پاکستان سے پہلے بننے والی ایک فلم شہر سے دور میں ہیرو کا کردار بھی عطا کیا۔ اسی زمانے ان کی شادی مینا شوری سے ہوئی مگر مینا شوری کی سیماب صفت طبیعت کی وجہ سے یہ شادی زیادہ عرصے جاری نہ رہ سکی۔
1948ء میں انہیںپاکستان کی پہلی فلم ’’تیری یاد‘‘ میں بطور عکاس کام کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے جن دیگر فلموں کی عکاسی کی ان میں انوکھی داستان، جدائی، بھیگی پلکیں، دلبر، شہری بابو، گلنار، التجا، دھوپ چھاؤں، چنگیز خان، لخت جگر، ماہی منڈا، یکے والی، نیا دور، نیند، سیما، آخری نشان اور آگ کا دریا جیسی فلمیں شامل تھیں۔ ان میں آخری تین فلموں پر انہوں نے بہترین عکاس کے نگار ایوارڈز بھی حاصل کئے۔
بعدازاں وہ ہدایت کاری کے شعبے کی طرف آگئے جہاں انہوں نے پاکستان کی فلمی تاریخ کی بڑی یادگار فلمیں بنائیں۔ بطور ہدایت کار ان کی پہلی فلم ’’بیٹی‘‘ تھی جو اپنی خوب صورت موسیقی اور کہانی کی وجہ سے بے حد پسند کی گئی۔ 1967ء میں انہوں نے فلم ساز افضل حسین کی فلم ’’لاکھوں میں ایک‘‘ کی ہدایات دیں جس نے کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کئے۔ ان کی دیگر فلموں میں آسرا، انیلا،پرائی آگ، ناگ منی، وچھڑیا ساتھی، پروفیسر ، سوہنی مہینوال،دل کے داغ، سوہنا ویر، انہونی اور بلندی شامل تھے۔
حکومت پاکستان نے ان کی فلمی خدمات کے طور پر انہیں 14 اگست 1998ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا تھا۔ رضا میر16 ستمبر 2002ء کو کینیڈا میں وفات پاگئے۔وہ کراچی میں آسودہ خاک ہیں۔