فردوس جمال
اسٹیج، ریڈیو، ٹیلی وژن اور فلم کے معروف اداکار فردوس جمال 9جون 1954ء کو پیدا ہوئے۔
ان کے فنی کیریئر کا آغاز ریڈیو پاکستان سے ہوا تھا تاہم ان کی شہرت پاکستان ٹیلی وژن کے ڈراموں سے ہوئی۔ 1975ء میں انہوں نے پی ٹی وی فیسٹیول کے سلسلے میں اردو ڈرامے جو اماں ملی تو کہاں ملی میں کام کیا جس کے بعد انہوں نے واپس مڑ کر نہیں دیکھا۔ تھوڑے ہی عرصے بعد وہ لاہور منتقل ہوگئے جہاں محمد نثار حسین اور دیگر ڈرامہ پروڈیوسرز نے ان کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھایا۔ ان کے معروف ڈرامہ سیریلز اور ڈرامہ سیریز میں ایک محبت سو افسانے، چڑیاں دا چنبہ، وارث، ہزاروں راستے، وقت، ساحل اور دہلیز کے نام سرفہرست ہیں۔ اس کے علاوہ انہوں نے متعدد انفرادی ڈراموں میں بھی اپنے فن کے انمٹ نقوش چھوڑے۔ خصوصاً ان کے ڈرامے برگِ آرزومیں انہوں نے ایک بوڑھے پٹھان کا کردار اس قدر خوبصورتی ادا کیا کہ خوداس وقت کے صدر مملکت جنرل ضیاء الحق نے ذاتی طور پر انہیں ایک تعریفی خط لکھا۔ فردوس جمال ٹی وی ایوارڈ کے لیے 8 مرتبہ نامزد ہوئے اور انہوں نے 4 مرتبہ یہ اعزاز حاصل کیا۔ حکومت پاکستان انہیں 14 اگست 1986ء کو صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطاکیا۔