استاد شوکت حسین
پاکستان کے مشہور اور ممتاز طبلہ نوازاستاد شوکت حسین 1928ء میں پھگواڑہ ضلع جالندھر میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد استاد مولا بخش دھرپد گایا کرتے تھے۔ استاد شوکت حسین نے انہی سے پکھاوج بجانے کی ابتدائی تربیت حاصل کی۔ ان کے انتقال کے بعد وہ اپنے بڑے بھائی سے طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کرتے رہے۔ 1945ء میں وہ آل انڈیا ریڈیو دہلی میں ملازم ہوئے جہاں انہیں استاد گامی خان کے شاگرد ہیرا لال سے استفادہ کرنے کا موقع ملا۔ قیام پاکستان کے بعد وہ لاہور آگئے جہاں انہوں نے نامور استاد، استاد قادر بخش پکھاوجی سے طبلہ بجانے کی تربیت حاصل کی۔
استاد شوکت حسین نے اپنے دور کے تمام بڑے گویوں اور سازندوں کے ساتھ سنگت کی اور داد وصول کی، جن میں رسولن بائی، استاد عاشق علی خان، بڑے غلام علی خان، استاد امید علی خان، استاد عبدالوحید خان، استاد بھائی لعل محمد سنگیت ساگر، استاد بندو خان، ملکہ موسیقی روشن آرا بیگم اور استاد امیر خان اندور والے کے نام قابل ذکر ہیں۔ 14 اگست 1984ء کو حکومت پاکستان نے انہیں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی عطا کیا۔ استاد شوکت حسین کے شاگردوں کی فہرست بھی بہت طویل ہے جن میں عبدالستار تاری، پیٹرک انتھونی، اظہر فاروق، بشیر احمد، غلام صابر، محمد اجمل، اقبال حسین اور طاہر علی کے نام سرفہرست ہیں۔
استاد شوکت حسین 25 جنوری 1996ء کو لاہور میں وفات پاگئے اور قبرستان فیاض پاک مغل پورہ میں پیوند خاک ہوئے۔