مولوی تمیز الدین
(چودہ دسمبر ۱۹۴۸ء تا چوبیس اکتوبر ۱۹۵۴ء)
(گیارہ جون ۱۹۶۲ء تا انیس اگست ۱۹۶۲ء)
پاکستان کے آئین کی بالادستی کے پہلے علم بردار مولوی تمیز الدین مارچ 1889ء میں فرید پور میں پیدا ہوئے تھے۔ 1914ء میں انہوں نے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ 1926ء میں وہ پہلی مرتبہ بنگال کی مجلس قانون کے رکن بنے۔ 1937ء میں وہ آل انڈیا مسلم لیگ کے امیدوار کی حیثیت سے نہ صرف بنگال کی مجلس قانون کے رکن بنے بلکہ غیر منقسم بنگال کی کابینہ میں بھی شامل کئے گئے۔ 1945ء کے انتخابات میں وہ ہندوستان کی مرکزی مجلس قانون ساز کے رکن اور قیام پاکستان کے بعد پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی کے نائب صدر منتخب ہوئے۔ 1948ء میں قائداعظم کی وفات کے بعد آپ مجلس دستور کے صدر منتخب کرلئے گئے۔
1954ء میں جب غلام محمد نے دستور ساز اسمبلی کی تحلیل کے احکام صادر کیے تو مولوی تمیز الدین نے اسے سندھ چیف کورٹ میں چیلنج کردیا۔ ہائی کورٹ نے مولوی تمیز الدین کے حق میں فیصلہ دیا مگر حکومت نے فیڈرل کورٹ میں اپیل دائر کردی جہاں فیصلہ گورنر جنرل کے حق میں ہوا اور یوں دستور اسمبلی توڑنے کا قدم جائز قرار دے دیا گیا۔
کچھ عرصہ سیاست سے کنارہ کش رہنے کے بعد 1962ء میں وہ قومی اسمبلی کے رکن اور بعدازاں اسپیکر منتخب ہوئے۔ 19 اگست 1963ء کو مولوی تمیز الدین ڈھاکا میں وفات پاگئے اور وہیں آسودہ خاک ہوئے۔ انتقال کے وقت بھی وہ اسی عہدے پر فائز تھے۔