سلطان راہی
٭9 جنوری 1996ء کی رات ملک کے معروف اداکار سلطان راہی کو ڈاکوئوں نے فائرنگ کرکے ہلاک کردیا۔
سلطان راہی کا اصل نام سلطان محمد تھا۔ انہوں نے اپنی فلمی زندگی کا آغاز فلم باغی میں ایک معمولی سے کردار سے کیا تھا اس کے بعد وہ خاصے عرصے تک فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ہی ادا کرتے رہے۔ 1971ء میں فلم بابل میں انہیں ایک اہم کردار دیا گیا جس سے ان کی شہرت کا آغاز ہوا اور پھر انہوں نے پلٹ کر پیچھے نہیں دیکھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ پاکستان کے فلمی صنعت کے سب سے مقبول اور سب سے مصروف اداکار بن گئے۔ انہوں نے مجموعی طور پر 804 فلموں میں کام کیا جن میں500سے زیادہ فلمیں پنجابی زبان میں اور 160 فلمیں اردو زبان میں بنائی گئی تھیں جبکہ 50 سے زیادہ فلمیں ڈبل ورژن تھیں ان میں سے 430 فلمیں ایسی تھیں جن کے ٹائٹل رول سلطان راہی نے ادا کئے تھے۔ ان کی مشہور فلموں میں بشیرا، شیر خان ،مولا جٹ، سالا صاحب، چند وریام،آخری جنگ اور شعلے کے نام سرفہرست ہیں۔ وہ ایک مخیر شخص تھے اور انہوں نے اپنے ذاتی خرچ پر کئی مساجد بھی تعمیر کروائی تھیں۔
14 جنوری 1996ء کو انہیں لاہور میں شاہ شمس قادری کے مزار کے احاطے میں سپرد خاک کردیا گیا۔