






خدیجہ مستور
٭ اردو کی نامور افسانہ نگار محترمہ خدیجہ مستور 11 دسمبر1927ء کو بلسہ، بریلی میں پیدا ہوئیں۔
انہوں نے افسانہ نگاری کا آغاز 1942ء میں کیا۔ ان کے ابتدائی افسانوں کے دو مجموعے ’’کھیل‘‘ اور ’’بوچھاڑ‘‘ کے نام سے اشاعت پذیر ہوئے۔ 1947ء میں قیام پاکستان کے بعد وہ اپنے اہل خانہ کے ہمراہ لاہور آگئیں۔پاکستان آنے کے بعد ان کے تین افسانوی مجموعے چند روز اور، تھکے ہارے اور ٹھنڈا میٹھا پانی کے نام سے شائع ہوئے۔ اسی دوران انہوں نے دو ناول ’’آنگن‘‘ اور ’’زمین‘‘ کے نام سے تحریر کئے۔ آنگن کا شمار اردو کے صف اول کے ناولوں میں ہوتا ہے، اس ناول پر انہیں 1962ء کا آدم جی انعام بھی ملا۔
خدیجہ مستور کی چھوٹی بہن ہاجرہ مسرور اردو کی صف اول کی افسانہ نگاروں میں اور بھائی خالد احمد اردو کے جدید شاعروں میں شمار ہوتے ہیں۔
٭26 جولائی 1982ء کو اردو کی نامور افسانہ نگار محترمہ خدیجہ مستور لندن میں وفات پاگئیںاورلاہور میں گلبرگ کے قبرستان میں آسودۂ خاک ہوئیں۔