پاکستان کے ڈاک ٹکٹ
1957ء میں ہندوستان کے محکمہ ڈاک نے 14عمومی ڈاک ٹکٹوں کا ایک سیٹ جاری کیا تھا جن پر بھارت کا نقشہ شائع کیا گیا تھا۔ ان ڈاک ٹکٹوں پر جموں اور کشمیر‘ جونا گڑھ اور دوسری ایسی ریاستوں کو جن کے الحاق کا فیصلہ ابھی باقی تھا‘ ہندوستان کے نقشے میں شامل دکھایا گیا تھا۔ بھارت کے ان ڈاک ٹکٹوں کے جواب میں 23 مارچ 1960ء کو پاکستان کے محکمہ ڈاک نے بھی چار ڈاک ٹکٹوں کا ایک سیٹ جاری کردیا۔ ان ڈاک ٹکٹوں پر پاکستان کا نقشہ بنا ہوا تھا مگر پاکستان نے بھارت کے برعکس جموں اور کشمیر کے علاقوں پر Jammu and Kashmir (Final Status not yet determined) کے الفاظ تحریر کیے۔ ساتھ ہی ساتھ ان ڈاک ٹکٹوں پر جونا گڑھ اور موناودر کی متنازع حیثیت بھی واضح کی گئی تھی۔
ان ڈاک ٹکٹوں کی اشاعت پر بھارت نے شدید ردعمل کا مظاہرہ کیا۔ بھارت کے وزیر اعظم جواہر لال نہرو نے ان ٹکٹوں کی اشاعت سے پہلے ہی واویلا مچانا شروع کردیا اور کہا کہ ان ڈاک ٹکٹوں کو بھارت نہیں آنے دیا جائے گا۔ 15 فروری 1961ء کو بھارت کی نائب وزیر خارجہ مسز لکشمی مینن نے لوک سبھا کو بتایا کہ بھارت نے ان ڈاک ٹکٹوں کی اشاعت پر پاکستان سے شدید احتجاج کیا ہے مگر پاکستان نے اس احتجاج کا کوئی جواب نہیں دیاہے۔
اس کے بعد بھارت نے ایک اور قدم اٹھایا اور وہ یہ کہ پہلے تو ایسے تمام خطوط اور پارسلوں کو جن پر یہ ٹکٹ لگے ہوئے تھے، بیرنگ کرنا شروع کردیا اور پھر اگلے مرحلے میں ایسے خطوط اور پارسلوں کو ان کے مکاتیب الیہ کو ڈلیور کرنے کی بجائے یہ لکھ کر واپس کرنا شروع کردیا کہ ان پر جو ڈاک ٹکٹ لگے ہیں‘ بھارت میں ان کے استعمال پر پابندی ہے۔ یہ ڈاک کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا واحد واقعہ تھا۔