Death of Zulfiqar Ali Bhutto
ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی

 ذوالفقار علی بھٹو

پاکستان کے تیسرے صدر ذوالفقار علی بھٹو 5 جنوری 1928ء کو لاڑکانہ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے بمبئی ، کیلیفورنیا اور آکسفرڈ یونیورسٹی سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ تعلیم حاصل کرنے کے بعد انہوں نے کراچی میں وکالت کا آغاز کیا اور ایس ایم لاء کالج میں بین الاقوامی قانون پڑھانے لگے۔ جلد ہی ان کی شہرت حکومتی ایوانوں تک جا پہنچی۔ 1958ء میں ایوب خان نے انہیں اپنی کابینہ میں بطور وزیر شامل کیا۔ 1963ء میں وہ پاکستان کے وزیرخارجہ کے منصب پر فائز ہوئے۔ ان کے اس عہدے پر فائز ہونے کے بعد پاکستان کی خارجہ پالیسی میں انقلاب آگیا اور پاکستان عالمی تعلقات کے ایک نئے دور میں داخل ہوگیا۔ ستمبر 1965ء میں انہوں نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان کا موقف بڑے بھرپور انداز سے پیش کیا۔ جنوری 1966ء میں جب صدر ایوب خان نے اعلان تاشقند پر دستخط کیے تو ذوالفقار علی بھٹو بڑے دلبرداشتہ ہوئے اور اسی برس وہ حکومت سے علیحدہ ہوگئے۔
30 نومبر 1967ء کو انہوں نے لاہور میں پاکستان پیپلزپارٹی کے نام سے ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی جو بہت جلد پاکستان کی مقبول ترین سیاسی جماعت بن گئی۔ 1970ء کے عام انتخابات میں انہوں نے مغربی پاکستان میں واضح کامیابی حاصل کی۔ سقوط ڈھاکہ کے بعد وہ 1971ء میں پاکستان کے صدر اور پھر 1973ء میں پاکستان کے وزیراعظم کے عہدے پر فائز ہوئے۔ انہوں نے 1977ء کے عام انتخابات میں بھی بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کی مگر حزب اختلاف نے ان انتخابات کے نتائج تسلیم کرنے سے انکار کردیا۔
حزب اختلاف نے انتخابی نتائج کے خلاف ایک ملک گیر تحریک چلائی جس کے نتیجے میں 5جولائی 1977ء کو مسلح افواج کے سربراہ جنرل محمد ضیاء الحق نے جناب ذوالفقار علی بھٹوکو ان کے عہدے سے معزول کرکے ملک میں مارشل لاء نافذ کردیا۔ دو ماہ بعد ذوالفقار علی بھٹو کو نواب محمد احمد خان کے قتل کے مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا۔ 18 مارچ 1977ء کو انہیں اس قتل کے الزام میں موت کی سزا سنادی گئی۔ ذوالفقار علی بھٹو نے اس سزا کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کی۔ تین ججوں نے انہیں بری کرنے کا اور تین ججوں نے انہیں سزائے موت دینے کا فیصلہ کیا۔ چیف جسٹس ، جسٹس انوار الحق نے اپنا وزن ان ججوں کے پلڑے میں ڈال دیا جنہوں نے ذوالفقار علی بھٹو کی موت کی سزا کے توثیق کی تھی۔ یوں 4 اپریل 1979ء کو ذوالفقار علی بھٹو کو راولپنڈی ڈسٹرکٹ جیل میں تختہ دار پر پہنچا کر ان کی زندگی کا چراغ گل کردیا گیا۔
 

UP